اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،این این آئی)قومی اسمبلی کے اجلاس میں شمالی وزیرستان میں شہید ہونے والی چار خواتین کے واقعے پر اپوزیشن اور حکومت کے ارکان ایک ہوگئے ، سپیکر نے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا، فواد چوہدری کی جانب سے جے یو آئی ف کے رکن کی جانب سے 13 سالہ لڑکی سے شادی کا معاملہ اٹھانے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا جبکہ حلیم عادل شیخ کی گرفتاری پر حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان جملوں کا تبادلہ ہو اور سندھ میں ڈاکو راج ختم کرو کے بینر لہرایا گیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔پیپلز پارٹی کے نو منتخب رکن پیر امیر علی شاہ سے سپیکر نے حلف لیا۔وقفہ سوالات کا آغاز ہوا تو ارکان نے نکتہ اعتراض کا اصرار کیا۔ زاہد کرام درانی نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں چار خواتین کو شہید کردیا گیا لیکن اتنے بڑے واقعے کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔راجا پرویز اشرف،محسن داوڑ،مرتضیٰ جاوید عباسی میر منور تالپور،ڈاکٹر شہناز بلوچ اور علی محمد خان کی جانب سے خواتین کا معاملہ اٹھانے پر سپیکر نے حقائق اور سفارشات کیلئے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ حکومتی رکن سیف الرحمن نے کہا کہ سندھ میں اپوزیشن لیڈر پابند سلاسل ہیں،ان کو چار بائی چار کے کمرے میں رکھا گیا اور اس کے کمرے میں سانپ چھوڑ دیا گیا،سیف الرحمن کی تقریر کے دوران رکن عاصمہ حدید نے سندھ میں ڈاکو راج ختم کرو کا بینر لہرادیا۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سندھ کے اپوزیشن لیڈر کی بات کی جاتی ہے اس ایوان کے اپوزیشن لیڈر کہاں ہیں، خورشید شاہ کہاں ہیں۔وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ اس ایوان میں خواتین کے قتل کے معاملے پر پورا ایوان ایک پیج پر ہے لیکن بھارتی میڈیا میں بری خبر یہ چل رہی ہے کہ اس ایوان کے جے یو آئی ف کے رکن نے 13 سالہ لڑکی سے شادی کی ہے جن کی اپنی عمر 65 سال ہے ، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔فواد چودھری کی تقریر پر جے یو آئی ف سمیت اپوزیشن ارکان نے احتجاج شروع کردیا،اور اس دوران تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ آغا رفیع اﷲ نے کورم کی نشاندہی کردی،گنتی پر کورم پورا نہ ہونے کے باعث سپیکر نے اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا۔