اسلام آباد (نامہ نگار ) احتساب عدالت نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا 342کا بیان قلمبند کرتے ہوئے مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی ۔ بدھ کو کیس کی سماعت شروع ہونے سے قبل فاضل عدالت نے نواز شریف سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے استغاثہ کے شواہد دیکھ لئے ہیں، جس پر نواز شریف نے بتایا کہ جی دیکھ لئے ۔ اپنے بیان میں نواز شریف نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ وزیر اعظم ، وزیراعلیٰ ، وزیر خزانہ اور اپوزیشن لیڈر کے عہدوں پر رہا ، 3 مرتبہ وزیر اعظم رہا ، 12 اکتوبر1999 سے مئی 2013 تک کسی عوامی عہدے پر نہیں رہا۔ اس موقع پر عدالت نے کہا آپ عوامی عہدوں پر رہنے کے باعث شریف خاندان کے سب سے با اثر شخص تھے ، جس پر نواز شریف نے کہا یہ تفتیشی کی رائے تھی کہ میں شریف خاندان کا سب سے با اثر شخص تھا ، میرے والد میاں شریف آخری سانس تک ہمارے خاندان کے سب سے با اثر شخص تھے ، یہ درست ہے کہ عدالت میں پیش کئے گئے ٹیکس ریٹرنز ، ویلتھ سٹیمٹمنٹس اور ویلتھ ٹیکس ریٹرن میں نے ہی جمع کرائے تھے ،2001سے 2008تک جلا وطن تھا ، حسین نواز کے جمع کرائے گئے ٹیکس سے متعلق جواب دینے کا میں مجاز نہیں۔ اس موقع پر عدالت نے کہا آپ لکھا ہوا بیان پڑھ رہے ہیں، اگر یو ایس بی میں ہے تو دے دیں، جس پر نوازشریف کے وکیل نے بتایا ہمارے پاس صرف ہارڈ کاپی ہے جس پر عدالت نے کہا وہی دے دیں، پڑھ لیں گے اور اگر کچھ پوچھنا پڑا تو پوچھ لیں گے جس پر عدالت کو ہارڈ کاپی دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کئی سوالوں پر مشتمل ایک ایک سوال ہے ، سوالنامہ کے 50 میں سے 5 سوالوں کے بیان لکھے ہوئے نہیں ہیں جس پر نواز شریف نے کہا 5 سوالوں کا جواب اپنے وکیل خواجہ حارث سے مشورہ کے بعد دوں گا جس کے لئے کچھ وقت دیا جائے ، کچھ سوال پیچیدہ بھی ہیں جن کے جواب کیلئے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔ اس موقع پر نوازشریف کے وکیل نے کہا میاں صاحب نشست پر بیٹھ جائیں، ہم جواب تحریر کرا دیتے ہیں جس پر جج نے نواز شریف سے کہا کہ آپ تشریف رکھیں، میں سارا بیان لکھوا دیتا ہوں، پھر جو پوچھنا ہوا پوچھ لوں گا، جن سوالوں کے جواب اطمینان بخش نہ ہوئے اور کوئی تشنگی ہوئی تو اس پر آپ سے مزید پوچھوں گا۔ اس موقع پر نوازشریف کے وکیل نے کہا نوازشریف کو اجازت دے دیں جس پر عدالت نے کہا ابھی ان کی ضرورت پڑ سکتی ہے ، ان کے دستخط لینا ہوں گے ، ابھی جائیں، پر3بجے دوبارہ آ جائیں جس پر نوازشریف عدالت سے چلے گئے اور بعد ازاں واپس دوبارہ عدالت میں پیش ہوئے ، جہاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سوال نمبر 16 پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ایک سوال میں دو سوالات کئے ہیں اور اگلے 4 سوالوں میں بھی وہی بات دہرائی گئی ، اگلے 4 سوالوں میں بھی ہل میٹل اکائونٹ میں ڈیبٹ اور کریڈٹ کے بارے میں پوچھا گیا۔ انہوں نے استدعا کی کہ اس کو ایک ہی سوال کر لیا جائے جس پر عدالت نے کہا گواہوں کے نام لکھ لیتے ہیں جن کے اکائونٹس سے ڈیبٹ اور کریڈٹ ہوئی اور عدالت نے گواہوں کے نام لکھ لئے ۔ خواجہ حارث نے کہا ہمیں اس کی تفصیلات دیکھنی ہو گی کہ ڈیبٹ اور کریڈٹ ہوا بھی ہے یا نہیں ، اس پر عدالت نے کہا اگر سوالات کے جوابات پر دستخط ہو جاتے ہیں تو مزید سوالات فراہم کر دیں، جس پر خواجہ حارث نے کہا سوال نمبر 46 میں بھی کافی ساری چیزیں مکس ہیں، اس کو دیکھ لیں، اس پر عدالت نے نواز شریف کی جانب سے ریکارڈ کرائے گئے جوابات کی کاپی وکیل صفائی کو فراہم کرتے ہوئے مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی۔این این آئی کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی میں کئے گئے خطاب پر ایک مرتبہ پھر استثنیٰ مانگ لیا جبکہ سابق وزیراعظم نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 50 میں سے 44 سوالات کے جواب دے دیئے ۔نجی ٹی وی کے مطابق نواز شریف نے اپنے جواب میں کہا کہ ہل میٹل اور العزیزیہ کا کبھی مالک نہیں رہا، قوم سے خطاب میں کبھی نہیں کہا کہ العزیزیہ سٹیل ملز کی فروخت سے میرا کبھی کوئی تعلق رہا، قومی اسمبلی سے خطاب میں العزیزیہ سٹیل مل کے قیام سے متعلق میرا بیان ذاتی معلومات پر مشتمل نہیں تھا، میں نے وہ تقریر حسین نواز کی جانب سے حاصل ہونے والی معلومات پر کی۔ رقوم کی منتقلی کے حوالے سے نواز شریف نے کہا یہ درست ہے کہ حسین نواز کے اکاونٹ سے میرے اکاونٹ میں ڈالرز اور یوروز کی صورت میں رقوم منتقل ہوئیں، اس حوالے سے گواہ کی پیش کی گئی دستاویزات اصل کی نقول ہیں۔ العزیزیہ اور ہل میٹل سے میرے اکاونٹ میں آنے والی رقوم ٹیکس ریکارڈ میں ظاہر ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہل میٹل سے 59 ملین کی رقم براہ راست میری بیٹی مریم صفدر کے اکاونٹ میں آنے سے متعلق نہیں جانتا، نیب کے طلبی کے نوٹسز آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابر تھے ۔عدالت کا جوابات میں تبدیلی کرانے پر خواجہ حارث سے مکالمہ بھی ہوا۔ جج ارشد ملک نے کہا تبدیلی نہ کرائیں جوملزم نے لکھ دیا وہ درست ہے ، اگرآپ درستگی کریں گے تو یہ آپ کا بیان ہوگا۔ عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کرتے ہوئے نوازشریف کے وکیل کو مزید 101 سوالات فراہم کر دیئے ہیں ۔