اسلام آباد (خبر نگار خصوصی،وقائع نگار) کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ، اوور بلنگ اور عوامی شکایات پر حکومت اور اپوزیشن کے الیکٹرک کیخلاف یک زبان ہو گئے جبکہ پیپلزپارٹی نے کے الیکٹرک کیخلاف کارروائی کیلئے حکومت کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کر دیا۔ ایم کیوایم کے رکن اسامہ قادری نے کہا کہ کراچی کے لوگ اسلام آبادمیں دھرنادینے کی بات کررہے ہیں، کے الیکٹرک کے 26فیصدشیئروفاق کے پاس ہیں، کیافیڈریشن کا کے الیکٹرک پراتنا اختیارنہیں؟ تحریک انصاف کے رکن فہیم خان نے کہا کہ کے الیکٹرک کی غنڈہ گردی جاری ہے ، اسکے مدمقابل کوئی دوسری پاورکمپنی لائی جائے ۔ پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے کے الیکٹرک کیخلاف حکومت کی غیرمشروط حمایت کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کیساتھ معاہدہ پیپلزپارٹی دورسے پہلے ہواتھا۔ مسلم لیگ ن کے ایاز صادق نے کہا کہ کے الیکٹرک نے اربوں دینے ہیں،معاملہ پرکمیٹی بنائی جائے ۔ ن لیگ کے احسن اقبال نے کہا کہ ایوان نوٹس لے اورخصوصی کمیٹی بنائے جوکراچی کے مسائل کاحل نکالے ۔ دوسری جانب اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کا معاملہ بھی پارلیمنٹ میں اُٹھ گیا۔ مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ کسی مذہب کو کسی مذہب پر فوقیت حاصل نہیں تاہم ایم ایم اے اور جی ڈی اے کے ارکان نے خواجہ آصف پر چڑھائی کردی اور مطالبہ کیا کہ الفاظ واپس لو یا وضاحت کرو ،اسلام کو باقی مذاہب پر فوقیت حاصل ہے جس پر خواجہ آصف نے وضاحت کی کہ انہوں نے آئین کے تناظر میں کہا تھا کہ پاکستان میں رہنے والے پاکستانیوں کو کسی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں۔وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا مندر سرکاری خرچ سے بن سکتا ہے یا نہیں اسلامی نظریاتی کونسل جو فیصلہ کریگی ، عمل کر ینگے ۔ وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا مودی بھی اقلیتوں کو تنگ کرتا ہے ۔وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا ہے کہ پاکستان پوسٹ کے 14 لاکھ پنشنرز کی پنشن کو آئوٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پی آئی اے کا یورپ میں آپریشن 6ماہ کیلئے معطل کرنے سے متعلق قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤنوٹس پر بھی طویل بحث ہوئی۔ وزیرہوابازی غلام سرورخان نے کہا کہ یورپین ایوی ایشن نے 2008ئمیں بھی فضائی آپریشن معطل کیاتھا۔ گزشتہ حکومتوں کی گندگی صاف کرناہمارامینڈیٹ ہے ۔ پی آئی اے نئی ایئرلائن کے طورپرسامنے آئیگی۔ یورپی یونین سیفٹی ایجنسی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ اسمبلی کا اجلاس 28 جولائی تک جاری رہے گا۔عیدالاضحیٰ کے بعد اجلاس 6 اگست سے 12 اگست تک چلایا جائیگا۔ پرامن ماحول میں اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے پارلیمانی رہنماؤں نے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔