اسلام آباد،ملتان(خصوصی نیوز رپورٹر،سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ،صباح نیوز) وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر اعلیٰ سطح کی مشاورت کا فیصلہ کر لیا،اہم معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم عمران خان سے ٹیلیفون پر رابطہ کیااور افغانستان کی تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صورتحال پر کہا کہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرینگے ،افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے مشاورت سے کرنا ہے ، پاکستان کاکوئی فیورٹ نہیں۔ وزیر خارجہ کا بھی برطانوی ہم منصب ڈومینک راب سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا جبکہ دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال پرگہری نظرہے ،پاکستان افغانستان میں سیاسی تصفیہ کیلئے کوششوں کی معاونت جاری رکھے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر غور کیا جائے گا، اجلاس میں سول اور عسکری قیادت شرکت کریگی۔ترک صدر اور وزیراعظم عمران خان کے رابطے کے دوران وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کابل سے سفارتکاروں، ملازمین، عالمی تنظیموں کے اہلکاروں اوردیگر افرادکے انخلا میں سہولت فراہم کررہا ہے ۔عمران خان نے کہاکہ آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں تبدیل ہوتی صورتحال پر مزید تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد دونوں رہنما معاملے پراپنی کوششیں مربوط کرنے کیلئے آپس میں دوبارہ رابطہ کرینگے ۔وزیراعظم نے افغانستان کے مسئلے کے جامع سیاسی حل کیلئے کوششیں جاری رکھنے کے پاکستانی عزم کا اعادہ کیا۔شاہ محمود قریشی اور برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب کے مابین ٹیلیفونک رابطہ ہوا،دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال اور آگے بڑھنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا،شاہ محمود نے کہا کہ افغانستان میں امن واستحکام کی واپسی کا پاکستان سے زیادہ کوئی ملک خواہاں نہیں ہوسکتا،افغان فریقین کے بے لچک رویوں سے موجودہ صورتحال پیدا ہوئی،طالبان کے مقابلے میں افغان سکیورٹی فورسز ریت کی دیوار ثابت ہوئیں،کابل سے سفارتکاروں اور عالمی برادری کے افرادکے انخلائمیں سہولت فراہم کررہے ہیں،افغان رہنما امن اورمفاہمتی عمل کیلئے عالمی برادری کی واضح حمایت کا فائدہ اٹھائیں،عالمی برادری کا افغان رہنمائوں کیساتھ رابطہ استوار رکھنا انتہائی ناگزیر ہے ۔شاہ محمود نے کہا کہ مذاکرات کے ذریعے پرامن تصفیہ کے سوا آگے بڑھنے کاکوئی راستہ نہیں، امن اور مفاہمت کی راہ اپنانے کیلئے تمام فریقین پر زور دیتے رہیں گے ، افغانستان میں خانہ جنگی کا نیا دور شروع ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے ۔قبل ازیں ملتان میں پریس کانفرنس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان کاکوئی فیورٹ نہیں۔ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرینگے ،اپنے مستقبل کافیصلہ افغانوں نے کرناہے ، افغان جوبھی فیصلہ کرینگے وہ ہمیں قبول ہوگا،افغان قیادت کوبڑے پن کامظاہرہ کرناچاہیے اورمل بیٹھ کریہ مسئلہ حل کرناچاہیے ۔ افغان مسئلہ کا حل عسکریت نہیں صرف مذاکرات ہیں۔ موجودہ بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظرمیں چین، ایران،تاجکستان سمیت افغانستان کے ہمسایہ ممالک سے رابطہ کرونگا۔ ہمیں ذمہ دارانہ انداز میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان کا سفارتخانہ افغانستان میں کام کر رہا ہے ۔ پاکستان افغانستان میں پھنسے تمام افراد کو نکالنے کیلئے مدد کی پیشکش کرچکا۔ادھردفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال پرگہری نظرہے اور پاکستان افغانستان میں سیاسی تصفیہ کیلئے کوششوں کی معاونت جاری رکھے گا۔ زاہد حفیظ چودھری نے ایک بیان میں کہاکہ ہمیں امید ہے کہ تمام افغان فریق اندرونی سیاسی بحران کے خاتمہ کیلئے مل بیٹھ کرکام کرینگے ۔ کابل میں پاکستان کا سفارتخانہ پاکستانی، افغان، سفارتی اوربین الاقوامی کمیونٹی کوقونصل کی خدمات فراہم کررہاہے اورپی آئی اے کی پروازوں کے بارے میں رابطہ کاری بھی ہورہی ہے ۔سفارتی شخصیات، یواین ایجنسیوں، میڈیا اوردیگرافراد کو ویزہ اور پاکستان آمد میں سہولت کیلئے خصوصی سیل قائم کیا گیاہے ۔ سفارتخانے کو بند کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور کوشش یہی ہے کہ سفارتخانہ بند نہ ہو۔سفارتی عملے کی سکیورٹی کیلئے تمام اقدامات کئے ہیں۔ افغانستان میں پاکستانی شہریوں کی امداد کی جا رہی ہے ۔