موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں موحولیاتی آلودگی کے سد باب سر سبز سر زمین اور پرفضا موحول کے لیے شجر کاری ناگزیر ہو چکی ہے قیام پاکستان سے قبل برطانوی سرکار نے دنیا کے سب سے بریت نہری نظام جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کے حصے میں آیا ہے اس آبپاشی کے نظام کے سلسلے میں بیراجوں،ہیڈ ورکس،چھوٹی بڑی نہروں،راجباہوں پر سٹیٹ آف دی آرٹ شجر کاری کی جس کے آثار اب بھی دکھائی دیتے ہیں بہت ہی خوبصورت ماحول تھا ہم سب افراد نے درخت کاٹ دیے لیکن اس کی جگہ نئے پودے لگانے کی زحمت گوارہ نہ کی آج نہریں چٹیل میدان کا منظر پیش کر رہی ہیں یہ ہمارا اجتماعی گناہ ہے صوبائی سیکرٹری آبپاشی کیپٹن (ر)سیف انجم صاحب بہت ہی مستند بیوروکریٹ ہیں اعلیٰ ویڑن رکھتے ہیں گذشتہ دنوں انہوں نے محکمہ اریگشن کی انتظامی میٹنگز میں فیصلہ سادر فرمایہ کہ پنجاب بھر کی نہروں پر شجر کاری کی جائے گی اس ضمن میں ان سے گزارش ہے کہ ہیڈ مرالہ سے نکلنے والی نہر بی آر بی جو ہیڈ بلو کی تک جاتی ہے یہ نہر جہاں لاکھوں ایکٹر رقبے کو سیراب کرتی ہے وہاں پر نہر پاکستان کی قومی سلامتی کے تحفظ کی بھی سمبل ہے پاک بھارت سرحدی علاقے کے قریب سے گزرتی ہے اسی طرح ایم آر لنک کینال ہیڈ مرالہ سے نکل کر جاجو گل نارنگ کے مقام پر دریائے راوی میں گرتی ہے ان دونوں کینالز پر پاک آرمی،رینجرز مینجمنٹ کے ساتھ کوارڈنیشن کر کے محکمہ اریگشن شجرکاری کا سٹیٹ آف دی آرٹ مربوط نظام تشکیل دے یقین کریں ان دو کینالوں پر شجرکاری سے نہروں کے پشتے مضبوط ہوں گے، پشتوں کو5 تحفظ دینے کے لیے جو کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں، اس میں خاطر خواہ کمی ہو گی یہ نہریں شجرکاری سے سیاحت کے فروغ کا بھی باعث بنیں گی اور سرحدی علاقے کو خوبصورت ماحول اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے بھی مفید ثابت ہو گی ۔ مجھے امید ہے کہ ایک منظم اور ترتیب کے ساتھ شجر کاری کی گئی تو پنجاب کے آبپاشی کے نہری نظام کا شاندار ماضی کا سحر کن ماحول واپس لوٹ آئے گا اور یہ ملک و قوم کے اثاثے پر احسان عظیم ہو گا۔(چوہدری فرحان شوکت ہنجرا)