اسلام آباد(نیٹ نیوز؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قومیں بمباری اورجنگوں سے تباہ نہیں ہوتی بلکہ جب حکمران کرپشن کرتے ہیں تو قوم تباہ ہوجاتی ہے ۔ تحریک انصاف کے یوم تاسیس کے حوالے سے اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کرپشن دو قسم کی ہوتی ہے ، ایک تو نچلا سرکاری نوکر پٹواری اور تھانیدار کرپشن کرتا ہے ، جس سے لوگ تنگ ہوتے ہیں۔عمران خان نے کہا جو کرپشن قوموں کو تباہ کرتی ہے وہ جب ملک کے حکمران، وزیراعظم اور وزیر کرپشن شروع کرتے ہیں تو قوم مقروض ہو کر تباہ ہوجاتی ہے اور یہ ساری کہانی تیسری دنیا کے تمام ممالک کی ہے ، وہاں ان کے حکمران وہی کر رہے ہیں جو ہمارے حکمران کر رہے تھے اورجب میں نے یہ پارٹی بنائی اس وقت یہ کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا ملک کا پیسہ چوری اور منی لانڈرنگ کرکے باہر لے جارہے تھے تو تب میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ فیصلہ کیا کہ ہم ایک پارٹی بنائیں گے ، جس کا نام انصاف رکھا کیونکہ جب انصاف ہوتا ہے تو کرپشن ختم ہوجاتی ہے ، انصاف کا مطلب قانون کی بالادستی، قانون کی بالادستی کا مطلب کمزور اور طاقت ور برابر ہیں۔انہوں نے کہا 15 سال بڑی جدوجہد کی تھی جس میں میرے ساتھ کئی لوگ آئے اور کئی چلے گئے ، کئی ہار مان گئے اور کئی کہنے لگے کہ ہمارا گھر میں مذاق اڑ رہا ہے اور 2002 کے انتخابات میں چند لوگ رہ گئے ۔انہوں نے کہا کامیاب انسان تب ہوتا ہے جو خواب وہ دیکھے اس کے لئے کشتیاں جلا کراس کی طرف جائے اور پھر کبھی واپس نہ آئے یعنی یا موت یا وہ کام ہوگا، تب وہ صلاحیتیں باہر آتی ہیں جو اللہ نے انسان کو دی ہیں۔عمران خان نے کہا میرے سامنے نبیﷺ کی زندگی تھی، میں گہرا مطالعہ کر چکا تھا، قرآن ہمیں کہتا ہے کہ ان کی زندگی سے سیکھو۔انہوں نے کہا اللہ کے حبیب جب اللہ کا پیغام لے کر نکلے تو زندگی کے سب سے مشکل 13 سال سے گزرے ، جان کا خطرہ تھا، بھوک سے بھی اللہ نے ان کو آزمایا تو میں نے سوچا یہ ہمارے لئے سبق ہے کہ جدوجہد سے کبھی نہیں گھبرانا چاہئے ۔انہوں نے کہا اگلے دس برسوں میں انہوں نے دنیا کی تاریخ بدل دی۔ انہوں نے کہا سیاست دانوں کو بہت قریب سے دیکھا، میرے سوچ میں تین قسم کے سیاست دان ہوتے ہیں۔ وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا جو سب سے برے سیاست دان ہوتے ہیں، جو عوام کے نام پر اقتدار میں آکر پیسہ بناتے ہیں، کرپشن کرتے ہیں، ساری دنیا میں اس قسم کے سیاست دانوں کو برا سمجھا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا اس کے بعد کئی ایسے سیاست دان ہوتے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ہم اقتدار میں آکر اپنا بھی فائدہ کریں اور لوگوں کا بھی فائدہ کریں، زیادہ ترایسے سیاست دان ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا جوبہت کم ہوتے ہیں وہ سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں، جس کی سب سے بڑی مثال سرکار مدینہ کی ہے کیونکہ انہوں نے ذات کے لئے کچھ کیا ہی نہیں۔عمران خان نے کہا میں سمجھتا تھا کہ تب دوسرے الیکشن جیتنے کے فیز میں جاؤں گا جب عوام میرے ساتھ آئیں گے ، وہ میرے پاس میانوالی کا ماڈل تھا، اس وقت بچے اور تھوڑے سے نوجوان میرے ساتھ تھے ، مگر آہستہ آہستہ علاقے کے نوجوان آئے جن کو دیکھ کر سیاست دان میرے ساتھ آنا شروع ہوئے ۔انہوں نے کہا یہی ماڈل ہوا جب 30 اکتوبر 2011 کو مینار پاکستان میں لاہور کے لوگ میرے لئے نکلے ، اس سے پہلے میں بڑی کوشش کرتا تھا لاہور کے لوگ میرے لئے نہیں نکلتے تھے ۔انہوں نے کہا 30 اکتوبر کو مینار پاکستان میں لوگ نکلے اور اس کے بعد سارا سیاسی حلقہ جو الیکٹیبلز تھے ، جب انہوں نے دیکھا کہ ووٹ بنک آگیا تو وہ آنا شروع ہوئے پھر پارٹی بننی شروع ہوئی اور پھر 2013 میں خیبر پختونخوا میں ہماری حکومت بنی لیکن بڑی دھاندلی کی گئی، جس پر میں نے کہا 4 حلقے کھولو، اس کے لئے ہم نے 126 دن کا دھرنا کیا، جو پرامن تھا۔انہوں نے کہا ہمارا ملک بڑی مشکل سے ڈیفالٹ ہونے سے بچا، اگر سعودی عرب، یواے ای اور چین ہماری مدد نہ کرتے تو ہم ڈیفالٹ ہوجاتے ، مجھے اپنی اڑھائی سال کی کارکردگی پر فخر ہے ۔حکومت کے مستقبل کے پلان سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا دو نئے شہر اور دو ڈیمز بنانے جا رہے ہیں، آج سے کسان کارڈ کا پراجیکٹ شروع کر رہے ہیں،سمال اور میڈیم انڈسٹریز کو خصوصی رعایتیں دے رہے ہیں اور کمزور طبقے کیلئے پہلی بار گھر بنا رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا اب ہم الیکشن میں نئی چیزیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو لے کر آرہے ہیں، جن کو ہم نے آزمالیا ہے جو دنیا میں ٹیسٹ کی ہوئی ہیں اور اس کے ساتھ پاکستان میں جو بھی الیکشن جیتے گا اس کو سب کہیں گے جیتا اور جو ہارا ہے وہ مان جائے گا۔اپنے سیاسی عزائم کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا میری جدوجہد کا بنیادی مقصد امیر اور غریب کے لئے قانون کی برابری ہے ، اپنی طویل سیاسی جدوجہد میں کبھی ہار نہیں مانی، بطور کرکٹر گرائونڈ میں سیکھا جو آخری گیند تک ہار نہیں مانتا، اسے شکست نہیں ہوتی۔