گزشتہ تین برسوں میں ملک کے مجموعی قرض اور واجبات میں قریباً 20فیصد اضافہ ہوا ہے، اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے 2005کے فسکل رسپانسبیلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا ہے جس کا مقصد حکومتی گارنٹی کے ذخیرے کو جی ڈی پی کے 10فیصد تک محدود کرنے اور قرضوں اور واجبات کے حصول کی منصوبہ بندی کے لیے رپورٹنگ میں کمی کے ساتھ ساتھ پبلک ڈیٹ آفس کو مضبوط بنانے کی کوشش کرنا ہے۔ اس حوالے سے ترمیمی ایکٹ 2021ء بحث کے لیے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں پیش کیا گیاتھا تا ہم وقت کی کمی کی بنا پر اسے مؤخر کر دیا گیا ۔ صورتحال یہ ہے کہ ستمبر 2021ء تک پاکستان کے مجموعی قرض و واجبات 500کھرب 48ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔ ملکی معاشی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ معیشت سے قرضوں اور واجبات کا بوجھ کم سے کم کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے ترمیمی ایکٹ میں ڈیٹ پالیسی کو آرڈینیشن آفس(ڈی پی سی او) کا نام بدل کر ڈیٹ مینجمنٹ آفس(ڈی ایم او) کرنے اور ڈائریکٹر کی تعداد تین سے چار کرنے سے ڈی ایم او کو قرضوں میں کمی کی منصوبہ بندی کرنے اور بین الاقوامی قرض دہندگان کیساتھ قرض کے مذاکرات کیلئے زیادہ اختیارات حاصل ہو جائینگے۔ قرضوں کا موجودہ حجم مجموعی ملکی پیداوار کے 83.7فیصد تک پہنچ چکا ہے جو کسی طرح بھی نیک شگون نہیں ہے۔