کابل، واشنگٹن ، اسلام آباد، نئی دہلی، بیجنگ( نیوز ایجنسیاں، 92 نیوز رپورٹ، نیٹ نیوز) انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے ۔ ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ ایک اعلی سطح کا وفد بھی کابل گیا، جنرل فیض حمید کی کابل ایئرپورٹ پر تصویر بھی سامنے آئی جس میں انہوں نے ہاتھ میں چائے کا کپ پکڑا ہوا ہے ۔ پاکستانی وفد نے طالبان کی افغان شوریٰ کی دعوت پر کابل کا دورہ کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے طالبان نمائندوں سے ملاقات کی جس میں پاک افغان سرحدی سکیورٹی صورت حال پر بات چیت ہوئی، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات، سکیورٹی سمیت اہم دوطرفہ امور پر بھی گفتگو کی گئی، پاک افغان سرحدی صورتحال ، مجموعی سلامتی کے مسئلے پر بھی مشاورت کی گئی اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ فساد پیدا کرنے والے اور دہشت گرد تنظیمیں صورتحال کا فائدہ نہ اٹھائیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی سے پاکستانی سفیر نے بھی ملاقات کی جس میں افغانستان سے انخلا اور راہداری کے معاملات پر بات چیت ہوئی۔ کابل پہنچنے پر گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کہا کہ میں یہاں سفیر سے ملنے آیا ہوں، پاکستان ماضی میں افغانستان کی مدد کرتا آیا ہے مستقبل میں بھی افغان امن کیلئے کام کرتے رہیں گے ، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں سب ٹھیک ہوگا۔ دریں اثنا افغان حکومت کے متوقع سربراہ ملاعبدالغنی برادرنے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ ایسی حکومت تشکیل دے رہے ہیں جوافغان عوام کے تمام طبقات کی نمائندہ ہوگی،ایسی حکومت اقتصادی ترقی کیلئے انتہائی ضروری ہے ۔ افغانستان کی جانب سے مختلف ممالک کونئی حکومت کی تقریب میں شرکت کی دعوت دیدی گئی،تقریب میں شرکت کیلئے کئی ممالک سے وفودکابل آرہے ہیں،پاکستانی اورقطری نمائندے کابل پہنچ چکے ہیں۔ امریکی انخلا کے بعدکابل ایئرپورٹ کوفعال کردیاگیا،مزار شریف اور قندھار کیلئے 2 پروازیں روانہ ہوئیں ۔چین نے طالبان ترجمان کے اس ٹوئٹ کی تصدیق کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ بیجنگ کابل میں اپنا سفارتخانہ کھلا رکھے گا۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ طالبان ایک جامع سیاسی ڈھانچہ تشکیل دیں گے ۔ دوسری طرف وادی پنجشیر میں ہفتہ کے روز بھی شدید لڑائی جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق طالبان کے پنج شیر کے دارالحکومت بازارک میں داخل ہونے کی اطلاعات ہیں، طالبان صوبائی گورنر کے آفس کے قریب موجود ہیں۔طالبان رہنما انعام اللہ نے بتایا کہ ہم نے چار اضلاع شوتل، پریان، خینج اور ابشار پر کنٹرول قائم کرلیا ہے ۔مزاحمتی اتحاد کے رہنما امر اللہ صالح نے اپنے پیغام میں کہا صورتحال مشکل ہے ، دونوں طرف جانی نقصان ہوا ہے ، بتایا جا رہا ہے کہ پنجشیر میں لڑائی میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ، احمد مسعود نے ٹویٹ پیغام میں کہا آزادی کی خاطر شروع کردہ جنگ سے کنارہ کش نہیں ہوں گا۔ قطر کی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار طالبان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے کابل پہنچ گئے ہیں۔اقوام متحدہ نے افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی پیش رفت کے تناظر میں ممکنہ طور پر انسانی بحران کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 13 ستمبر کو جنیوا میں ایک بین الاقوامی امداد کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرلیا ۔ گوتریس نے ٹوئٹر پر کہا کہ آنے والی انسانی تباہی کو روکنے میں کانفرنس مدد گار ثابت ہوگی، افغانستان کیلئے فنڈنگ میں تیز رفتار اضافے کی کوشش کی جائے گی ۔طالبان نے صدارتی محل کی طرف مارچ کرنے والی خواتین کو روک دیا، خواتین نے کہا کہ طالبان نے انہیں روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور تشدد بھی کیا گیا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ کابل میں ایکسچینج اور کرنسی ایکسچینج مارکیٹ کو دوبارہ فعال کر دیا گیا ۔گذشتہ رات طالبان جنگجوؤں کی جانب سے کابل میں کی گئی ہوائی فائرنگ سے ہلاکتوں کی متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں، بعض ذرائع نے 17 اور دیگر نے 2 افراد کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی۔ یہ فائرنگ پنج شیر پر طالبان کے قبضہ کی اطلاع کی خوشی میں کی گئی تھی، خبر ایجنسی اے ایف پی نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نہیں چاہتے کہ افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ معمول کے مطابق عالمی کردار میں واپس آئے ۔ بائیڈن عالمی سطح پر امریکی اقدار کو مسلط کرنے کے لیے فوجی وسائل کا استعمال روکنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہاہے کہ امریکہ افغانستان میں نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے قبل یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ طالبان کی نئی حکومت کیسے بنتی ہے اور وہ کیا پالیسیاں اپناتی ہے ۔ بھارتی خارجہ سیکرٹری ہرش وردھن شرینگلا نے واشنگٹن کا تین روز دورہ کے بعد واپسی پر کہا کہ افغانستان میں صورت حال ابھی مستحکم نہیں، اس لیے بھارت بھی امریکہ کی طرح انتظار کرنے اور دیکھنے کی پالسی پر عمل پیرا ہے ، بھارت پاکستانی اقدامات کو جائزہ لے رہا ہے ۔ لگتا ہے کہ طالبان بھارتی خدشات اور تشویش کے جواب میں معقول رویہ اپنائیں گے ۔