یوں توجھوٹ بولنابھارتی قیادت کی سرشت میں شامل ہے لیکن مودی تواس حوالہ سے بڑے کذاب ثابت ہوئے ہیں۔ریاست جموںو کشمیر کے لداخ خطے میں پیداشدہ ابترصورتحال پربھارتی وزیراعظم نریندرمودی نہایت ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ پرجھوٹ بولے چلے جارہے ہیںجبکہ انہیں پتا ہے کہ آج کے دورمیں کوئی چیزچھپ سکتی ہے اور نہ ہی چھپائی جاسکتی ہے مگراسکے باوجوداتناجھوٹ بولتے ہیںکہ شرم بھی نہیں آتی ۔20جون 2020ء کوچینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں یہ کہہ کرمودی کاسارا مکر کھول کررکھ دیاکہ لداخ کی پوری گلوان وادی چین کے مکمل کنٹرول میں ہے۔لیکن اس کے باوجود مودی 19جون2020ء کے آل پارٹیز کے آن لائن اجلاس میں اپنے اس بیان کومسلسل دہرارہے ہیں کہ ’’ لداخ میں کوئی اندرآیاہے اور نہ ہی کسی نے بھارتی پوسٹ پر قبضہ کیاہے‘‘ ۔ریاست جموں وکشمیرکے خطہ لداخ کی صورتحال پرجہاں تک مودی کی کذب بیانی پرکوئی تعجب نہیں ہوناچاہئے کیونکہ آ زادکشمیرپرسرجیکل سٹرائیک سے لیکربالاکوٹ کے ناکام حملے تک مودی نے اتناجھوٹ بولاکہ ابلیس بھی کان پکڑنے پرمجبورہے۔ابھی نندن کی گرفتاری کی خبرپرپہلے کہاکہ ہمارے تمام طیارے اورپائلٹس سلامت ہیں نہ کوئی گرایاگیااورنہ ہی کوئی پائلٹ پکڑاگیا۔لیکن پھرابھی نندن کی واپسی پر اس قدر شوراٹھایاکہ پوری دنیاسے اپنی جگ ہنسائی کروائی۔ بالاکوٹ ائیراٹیک کے بعدکہاکہ جیش کے350عساکرکوختم کردیاگیاہے لیکن جب بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے مودی سے (Credible) ثبوت مانگے توایک بھی پیش کرنے میں ناکام رہے ۔لداخ کے حوالے سے بھی اسی طرح پہلے مودی اینڈکمپنی یہ ماننے کے لیے تیارہی نہیں تھی کہ چینی فوجیوں نے اتنے زیادہ انڈین فوجی آہنی سلاخوں سے ہلاک کرڈالے۔ مودی سرکارکی طرف سے میڈیاکوجوپہلی خبردی گئی اس میں صرف تین فوجیوں جن میں ایک کرنل رینک کاآفیسرتھا چینی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے کا بتایا گیا۔لیکن 18 جون 2020ء جمعرات کو 20فوجیوں کی ہلاکت کی باضابطہ تصدیق کر دی۔ اسی طرح جمعہ19 جون 2020ء کی شام بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے کہا تھا کہ گلوان وادی میںچین کی کارروائی کے دوران انڈیا کا کوئی فوجی لاپتہ نہیں ہے۔ لیکن جب جمعہ کوہی بھارت کے اخبار’’ دی ہندو‘‘اورمیڈیاچینل ’’انڈیاٹوڈے‘‘ نے بتایا ہے کہ بہت سارے بھارتی فوجی اب بھی لاپتہ ہیںجن کے حوالے سے چین سے بات چیت چل رہی ہے تو 20جون ہفتے کی شب کوبھارت نے اعتراف کرلیاکہ 10فوجی جن میں ایک کرنل اور تین میجربھی شامل تھے چین کے فوجی حکام سے مذاکرت ’’چین سے منت سماجت ‘‘کرکے رہاکروالئے گئے۔ مودی سے کوئی پوچھے کہ وہ درجن بھارتی فوجی اہلکارجن کی چتابھارت کے ہرشہرمیں پہنچ رہی ہیں، اگروہ لداخ میں نہیں توپھریہ کہاںمارے گئے ؟ سیٹیلائٹ تصاویرسے صاف پتہ چلتا ہے کہ گلوان وادی میں اس وقت ہزاروں چینی فوجی موجود ہیں۔ ان تصاویرمیںاس علاقے میں چین کے سینکڑوںفوجی ٹرک، اسلحہ ،ارتھ موورز اور توپیں اور چینی افواج کی بیرکیںبھی دیکھی جاسکتی ہیں۔آل پارٹیزکے آن لائن اجلاس میںمودی کی صریح کذب بیانی پر بھارت کے انگریزی اخبار’’ دی ہندو‘‘ کی ڈپلومیٹک ایڈیٹر سوہاسنی حیدر نے اس پرسوال اٹھایاکہ بھارتی وزیر اعظم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آج جہاں چینی فوجی ہیں وہ کونساعلاقہ ہے ۔ لداخ کے جس علاقے میں انڈین فوجی مارے گئے یہ کس کے قبضے میں ہے بھارت کے یاچین کے؟اوریہ کہ بھارتی وزارت خارجہ نے یہ کیوں کہا کہ تھا کہ چین نے لداخ کی ایل اے سی پر بھارت کے زیرقبضہ گلوان میں کچھ تعمیرات کی ہیں۔جبکہ انڈین ایکسپریس کے سوشانت سنگھ نے سوال اٹھایا کہ 20فوجی مارے گئے، 76جوزخمی ہیں، اور10کوچین کی قیدسے ہم چھڑالائے ہیں یہ کس کے فوجی ہیں؟بھارت کے دفاعی امور کے تجزیہ کار برہم چیلانی نے سوال اٹھایاکہ کیاپھرہم اس امرکومان جائیں کہ مودی کا یہ بیان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ انڈیا نے وادی گلوان میں چین کی جانب سے جبرا بدلی گئی صورتحال کو قبول کر لیا ہے۔جب چین ریاست جموں وکشمیرکے لداخ خطے میں گھس آیاتوسب سے پہلے بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے 5 جون 2020ء کو بھارتی میڈیاچینل کواپنے انٹرویومیں یہ کہتے ہوئے اس کااعتراف کیا کہ چین کے بہت سے فوجی لداخ میں گھس آئے ہیں اورہم چین کے ساتھ اس معاملے کوسیاسی عمل کے ذریعے سے حل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔اس کے ساتھ ہی لداخ کے لوگوں نے مختلف میڈیاچینل سے بات چیت میں کہاہے کہ چین پہلے گزوں اورمیٹروں کے حساب سے لداخ میں گھستاچلاجارہاتھالیکن اپریل 2020ء سے وہ کلومیٹروں کے حساب سے لداخ میں اندرآچکاہے اورہمارے گلہ بانوں کی تمام اہم چرا گاہیں اب اس کے قبضے میں ہیں۔مودی سے ایک سوال ضرورپوچھاجاناچاہئے کہ کم ازکم ایک سچ توبتاہی دیںکہ چینی کی لبریشن آرمی کے ہاتھوں مارے جانے اوراغواشدگان بھارتی فوجیوں کی اصل تعداد کیاہے جو ایک معمہ بناہواہے ۔کیوںکہ بھارت کے آزادذررائع کے مطابق لداخ کی گلوان وادی میں چینی افواج کے ہاتھوں بھارت کے 76فوجی ہلاک ہوئے اوراسے زیادہ اغوا۔گلوان وادی میں بھارتی فوجیوںکوچینی فوج نے جن کیل لگی آہنی سلاخوں اورڈنڈوں سے ہلاک کردیابھارتی فوجی حکام کی طرف سے18جون 2020ء جمعرات کوان کی تصاویر سامنے لائی گئیں ۔بھارت کے معروف دفاعی تجزیہ کار اجے شکلا نے سب سے پہلے اس تصویر کو ٹوئٹر پر شائع کیا ۔