لاہور(نامہ نگار خصوصی، سٹاف رپورٹر،92 نیوز رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک، صباح نیوز ) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن)کے قائد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے غیرمشروط طور پر نکالنے سے متعلق درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت اور نیب کا موقف مسترد کردیا،عدالت نے وفاقی کابینہ کے حکم کو معطل کرنے کی فوری استدعامسترد کرتے ہوئے کہا اس حوالے سے دلائل نہیں سنے ، اس لئے فیصلہ نہیں کرسکتے ،عدالت نے فریقین کے وکلا کوبحث کے لئے طلب کرتے ہوئے سماعت آج گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔سابق وزیراعظم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کیلئے حکومتی شرائط کے خلاف شہبازشریف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے کی۔حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے 45صفحات پر مشتمل جواب عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے جواب کی کاپی درخواستگزار کے وکلا کو فراہم کرنے کا حکم دیا اور کہا امجد پرویز آپ جواب پڑھنا چاہیں گے ،امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا سوشل میڈیا پرساراآرڈر موجود ہے ، ہمیں اپنا سارا کیس پتہ ہے ، عدالت نے کہا جو چیزیں ہمارے سامنے بلیک اینڈ وائٹ میں پیش کی گئی ہیں ہم نے اس کو دیکھنا ہے جو میڈیا پر چل رہا ہے اس کو نہیں دیکھنا، عدالت نے کیس کی سماعت ساڑھے 3 بجے تک ملتوی کر دی۔اپنے جواب میں وفاقی حکومت اور نیب نے نواز شریف کو غیرمشروط ملک سے باہر جانے کی اجازت کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں، حکومت نے نواز شریف کو چار ہفتے کیلئے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ،نواز شریف کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا،لاہور ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں،عدالت اسے ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے ۔عدالت نے ریمارکس دئیے پہلے عدالتی اختیارسماعت کاجائزہ لیا جائے گا۔نوازشریف کے وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے کہاسابق صدرپرویز مشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے کی مثال موجودہے ،یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جس پر عدالت کومکمل اختیار سماعت حاصل ہے ،وفاقی حکومت اور نیب کے اعتراضات بے بنیاد ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا پرویز مشرف کیس میں وہ سزا یافتہ نہیں تھے پھر آپ کیسے اس کیس کا حوالہ دے سکتے ہیں،نواز شریف کا نام نیب لاہور یا نیب اسلام آباد کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا،آپ کا درخواست گزار تو سزا یافتہ ہے جبکہ پرویز مشرف کے خلاف عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں سنایا اور کیس ابھی تک زیر التوا ہے ۔ امجد پرویز نے کہا اداکارہ ایان علی کا کیس بھی ہے جس کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا،جو لیٹر ریکارڈ پرموجود ہے اس کے مطابق نیب کا ایک ہی ای سی ایل ونگ ہے جو اسلام آباد میں ہے ۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا ریکارڈ کے مطابق تو نیب نے ای سی ایل کا سارا معاملہ حکومت پر ڈال دیا ہے ۔ وفاقی وزیر قانون نے نیب کے اس لیٹر کے بعد دوبارہ نیب کو کہا کہ وہ اس معاملے پر دوبارہ بتائیں،عدالتی فیصلہ موجود ہے کہ کراچی کے رہائشی کا لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا،آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹ کسی بھی وفاقی ادارے کے خلاف درخواست سن سکتی ہے ، ملک کی ہائیکورٹس کے نام ای سی ایل سے نکالنے کے فیصلے موجود ہیں۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پوچھادرخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر آپ کی کیا رائے ہے ؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے کہا اسلام آباد احتساب عدالت نے نواز شریف کو سزا سنائی اور دیگر کیسز بھی وہیں زیر التوا ہیں، صرف ایک کیس لاہور میں زیر التوا ہے ، نیب نے نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے ، حکومت نے نوازشریف سے شورٹی نہیں انڈیمنٹی بانڈز مانگے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ سے نوازشریف کی سزا معطل ہوئی،اس کیس میں نواز شریف کو جوجرمانہ ہوا اسی کے برابر بانڈز مانگے گئے ، ،جب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6ہفتوں کی ضمانت منظور کی تھی تو اس کے بعد عدالت نے فیصلہ دیا کہ نواز شریف پاکستان سے باہر نہیں جاسکتے ،اگر نواز شریف صاحب کو یہ بانڈز جمع کرانے کے حوالے سے تحفظات ہیں تو اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔ وکلاء کے دلائل کے بعد عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔عدالت نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہاایل پی جی ایسوسی ایشن بنام وفاقی حکومت کیس میں وفاقی حکومت کے صوبائی امور سے متعلق صوبائی ہائیکورٹس کو کیس سننے اور فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے ،سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کیس میں بھی اس نکتے کی توثیق کی ،درخواست گزار شہباز شریف اور نواز شریف لاہورکے رہائشی ہیں۔ادھرنائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ٹیلی فون کرکے نواز شریف کی صحت کے متعلق دریافت کیا۔ شہباز شریف نے بتایاعلاج ہورہا ہے لیکن نواز شریف کی صحت بدستور تشویشناک ہے ،یہ تشخیص نہیں ہوپا رہی کہ بیماری کی وجہ کیا ہے ،ڈاکٹروں کی تمام ٹیموں اور بورڈ نے متفقہ رپورٹس دی ہیں کہ فور ی طور پر بیرون ملک علاج کرایا جائے لیکن حکومت سنگ دلی کے ساتھ میاں صاحب کی زندگی سے کھیل رہی ہے ،قوم نواز شریف کی صحت کیلئے دعا کرے ۔لیاقت بلوچ نے کہا حکومت حماقت ترک کرکے نواز شریف کے باہر جانے میں رکاوٹ ختم کرے ۔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا کہ وزراکہہ چکے ہیں شرط ووٹرزکوخوش کرنے کیلئے رکھی،حکومت نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے غیرقانونی شرط رکھی،وزیراعظم عوام کوگمراہ نہ کریں،غیر انسانی رویوں کی حکومت کی بنیاد نفرت اور انا ہے ،ایسانہ ہو نفرت کی آگ کو اتنا پھیلا دیں کہ اپنا ہی دامن جلا بیٹھیں،عدالت نے معاملے کی سنگینی کوسمجھا ،غلط فیصلوں کی سزا عوام کو معیشت اور مہنگائی کی صورت میں مل رہی ہے ، عمران خان کی حکومت جو خسارہ چھوڑ کر جائے گی وہ تاریخ میں کسی کو نہیں ملا ہوگا۔ایک بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا ڈاکٹروں نے پھر خبردار کیا نواز شریف کی صحت کے معاملے میں مزیدتاخیرجان لیوا ثابت ہوسکتی ہے ،انہیں بیرون ملک منتقل نہ کیا گیا تو معاملہ پاکستانی ڈاکٹرز کے ہاتھ سے نکل جائے گا،قوم سے نواز شریف کی صحت کے لئے خصوصی دعا کی درخواست ہے ۔نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے ٹویٹ میں کہاان کی حالت اب بھی نازک ہے اورتاخیر نوازشریف کی صحت اور زندگی پر سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہے ،نوازشریف کو علاج کے لئے فوری بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے ۔