میڈیامیں آجکل غیرت ،قومی حمیت ،خودداری کے الفاظ کثرت سے سننے کو مل رہے ہیں،حال ہی میں تخت گنوانے والی حکمران جماعت کے سربراہ سابق وزیر اعظم عمران خان صاحب قومی حمیت کے معنی سمجھانے کی مہم پر ہیں ،نوجوانوں کو خودداری کا مفہوم پڑھایا جارہا ہے سمجھایا جارہا ہے جلسوں میں طربیہ ترانے بجائے جارہے ہیں ’’غیرت ہے بڑی چیزجہان تگ و دو میں پہناتی ہے درویش کو تاج سردارا‘‘ تیرہ اپریل کی رات پی ٹی آئی نے پشاور میں بہترین پاور شو کیااور اپنے مسلز دکھائے ،جلسے میں سابق وزیر اعظم نے لوگوں سے کہا کہ امریکہ نے انہیں اقتدار سے باہر کروایا ہے اپوزیشن غدار ہے جو اس امریکی سازش کا آلہ ء کار بنی او ر انہیں ایوان وزیر اعظم سے باہر آناپڑا ۔عمران خان صاحب کا امریکہ مخالف بیانیہ زوروں پر ہے انہیں توقع سے بڑھ کر پذیرائی مل رہی ہے ۔ لیکن کیا معاملہ واقعی ملی غیرت کا ہی ہے ! زیادہ پرانی بات نہیں چند برس ہی ہوئے ہیں ۔فرانس میں آزادی اظہار کے نام پر شان رسالت ﷺ میں گستاخی کی گئی۔ کارٹون شائع کئے گئے اور دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔ احتجا جی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ،پاکستانیوںکا ردعمل اس حوالے سے ہمیشہ کی طرح شدید جذباتی رہا ۔لوگ سڑکوں پر نکل آئے چوک چوراہوں میں بیٹھ گئے ،تحریک لبیک پاکستان ان مظاہروں میں سب سے آگے تھی ،معاملہ حرمت رسول ﷺ کا تھا بات بڑھتی چلی جارہی تھی ۔حکومت نے مظاہرین سے معاہدہ کیا اور جلتی پر پانی ڈال کر جان چھڑائی ۔تحریک لبیک کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی مرحوم کے بعد ان کے صاحبزادے نے تنظیم کی کمان سنبھالی اور معاہدے پر عمل کروانے کے لئے2021ء میں لانگ مارچ کا اعلان کیا ۔تحریک لبیک کے بقول حکومت نے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے لئے مہلت مانگی تھی لانگ مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی قانون نافذکرنے والے ادارے حرکت میں آئے اورسعد رضوی کو حراست میں لے لیا جس سے بات اور بڑھ گئی ۔مظاہروں میں تشدد در آیا۔مظاہرین لاہور سے اٹھے او ر اسلام آباد کی جانب بڑھتے چلے آئے۔ صورتحال نہائت کشیدہ ہوگئی ،فرانسیسی سفارتخانے اپنے شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کا حکم دے دیا ،دیگرسفارتخانوں نے بھی اپنے شہریوںکوا حتیاط کا مشورہ دیا حکومت نے مظاہرین کو روکنے کی بہت کوشش کی لیکن بات بن کر ہی نہیں دے رہی تھی ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا وعدہ کیا گیا تھا پورا کیا جائے اور سعدرضوی صاحب سمیت تمام گرفتار کارکنوں کو رہاکیا جائے۔صورتحال دن بدن بگڑتی جا رہی تھی ایسے میں وزیر اعظم عمران خان نے علمائے کرام سے ملاقات کی کہ انہیں اعتماد میں لیا جائے اور ملاقات میں انہوں نے فرانسیسی سفیر کو نکالنے کے مضمرات سے آگا ہ کیا علماء کرا م کو سمجھایا کہ یورپی ممالک میں پاکستان کی ایکسپورٹ 10 ارب ڈالر ہے، ایسا مطالبہ ماننے سے یورپی مارکیٹ پاکستان کیلئے بند ہوجائے گی، پاکستان میں صنعتیں اور فیکٹریاں بند ہونے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا، پاکستان ایسی کسی صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ریاست مدینہ کے والی کی اس ملاقات سے پہلے ان کی وزیر داخلہ شیخ رشیداحمد صاحب نے ایک نیوزکانفرنس کی اور صاف کہا کہ کسی سفارتخانے کو بند کرنے یا فرانسیسی سفیرکونکالنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ سفیر کو نکالنے سے عالمی امداد بند اور پاکستان کو عالمی سطح پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘ پاکستان کے خلاف پابندیاں لگانے کی سازشیں ہو رہی ہیںملکی مفاد میں کالعدم ٹی ایل پی ہی فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔اس سے پہلے بھارت نے دستورگردی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو باقاعدہ اپنے نقشے میں ضم کیا اور کہا کہ اب بات ہوگی تو آزادکشمیر پر ہوگی ،نریندرا مودی پوری ڈھٹائی سے جوتوں سمیت اقوام عالم کی آنکھوں میں جا گھسے ،کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی قوم کے لئے یہ ایک مشکل وقت تھا ،کشمیر کو کسی او ر نے نہیں قائد اعظم نے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا ،قائد اعظم کشمیر کے حوالے سے اس قدر حساس تھے کہ گولی اور گالی سے کوسوں دور دلیل اور مکالمے سے بات کرنے والے کمزور و نحیف بیمار وکیل نے پاک فوج کے کمانڈر انچیف کو کشمیرمیں آگے بڑھنے کا حکم تک دے دیا تھا۔ لیکن نئے پاکستان اور’’ ریاست مدینہ‘‘ کے والی عمران خان ٹھنڈے پیٹوں پی گئے ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں دنیا نے دیکھا کہ وزیر اعظم عمران خان اگست 2019کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے تیز لہجے میں کہہ رہے ہیں کہ ’’مجھے بتائیں کیا بھارت پر حملہ کردوں؟۔یہ د و مواقع سابق حکمران کا ٹیسٹ کیس تھے اور دونوں میں سابق وزیر اعظم ایک مصلحت پسند حکمران دکھائی دیئے۔ وزیر اعظم نے دونوں مواقع پر غلط کیا یا درست اس پر بات ہوسکتی ہے۔ اسے مختلف زاویوں سے دیکھا جا سکتا ہے لیکن غیرت تو ضرب حیدری کی طرح بے لچک اور پرجوش وارہے،مسلمان جانتے ہیں کہ کسی کی جان لینا انتہائی اقدام ہے اس کا بدلہ تختہ ء دار پر جھولنے سے کم نہیں ہوتا لیکن علم دین شہید سے لے کر عامر چیمہ شہید تک کس نے جان کی پرواہ کی ؟ یہ سب مسکراتے ہوئے حیات کی سرحد پار نہ کر گئے !یہاںعذر دیئے گئے کہ جناب ! یورپ ناراض ہوجائے گا دس ارب ڈالر کی ایکسپورٹ داؤ پر لگ جائیں گی ۔ دہلی پاکستان کی شہہ رگ پردہائیوں سے قبضہ جمائے بیٹھا تھالیکن مانتا تھا کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ ہے ۔2019میں اس نے ڈھٹائی سے اس قبضے کو اپنے تئیں جائز بھی قرار دے دیا اور ہماری غیرتِ ملی بغلیں جھانکتی رہ گئی لیکن جب بات عمران خان صاحب کے اقتدار پر آئی تو قوم کو نسخے میں غیرت افزاء لکھ لکھ کر دیاجانے لگا ،کہا جارہا ہے امریکہ نے بطلِ غیرت عمران خان صاحب کے خلاف سازش کی اور انہیں اقتدار سے باہر کیا۔پاکستانی خودداری کا مظاہرہ کریں اورامریکہ کے خلاف کھڑے ہوکر اقتدار واپس دلوادیں۔ ایسے میں سوال تو بنتاہے ناں کہ وہ غیرت جسے حرمت رسول ﷺ پر تھپکا دیا گیا،مقبوضہ کشمیر پر جھولا دے دے کر سلائے رکھا، اب اسے کیوں جھنجھوڑجھنجھوڑ کر جگایاجا رہا ہے۔ کوئی توجیہہ تو دیجئے ہم ممولے کو شہباز سے لڑادیں گے۔