لاہور ،اسلام آباد،ملتان( 92 نیوزرپورٹ) کورونا وائرس نے دوقت کی روٹی کمانا بھی مشکل بنا دیا ہے ،لاک ڈاؤن کے دوران چولہے ٹھنڈے پڑنے پرغریب اورمتوسط طبقہ کو جان کے لالے پڑ گئے ۔92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق دیہاڑی داروں کو اپنے بچوں کی پرورش کرنا اور زندگی کا پہیہ چلانے میں شدید پریشانی کا سامنا ہے ،غریب روٹی کے لقمے کیلئے ترسنے لگے ہیں۔لاک ڈاؤن سے سیاحت اور ہوٹل انڈسٹری بھی شدید متاثرہے ۔ لاہور کی رہائشی شاہین جو ایک سکول میں آیا کا کام کرتی ہیں، لاک ڈاؤن کے باعث انکی آمدن کا واحد ذریعہ بھی جاتا رہا۔بیوہ اور تین بچوں کی ماں شاہین کا کہنا ہے کہ شوہر کے بغیر زندگی پہلے ہی بہت مشکل سے گزر رہی تھی، لاک ڈاؤن کے باعث حالات مزید خراب ہو گئے ۔ ایک جانب ذرائع آمدن رک گیا تو دوسری جانب مہنگائی عروج پر ہے ۔ شاہین کے 7 سالہ بیٹے کا کہنا ہے کہ حکومت کوئی مدد کر دے ۔ادھر ملتان میں بھی چھوٹی سی بند دکان کے بے بس مالک بھی مشکلات کا شکار ہیں جو اپنے ذہنی معذور بیٹے کیلئے کسی مسیحا کا منتظر ہیں ۔پیشے سے الیکٹریشن محمد انور کورونا سے تو بچ گیا لیکن مفلسی اور بھوک سے بچنے سے قاصر ہے ، کئی روز سے بند دکان اور گھر میں ٹھنڈا پڑا چولہا اسکی بے بسی کی داستان بیان کر رہا ہے ۔آنکھوں میں آس لئے معذور بچوں کی کفالت کا بوجھ اٹھانے والا یہ الیکٹریشن حکومت وقت کی بے حسی پر سوالیہ نشان ہے ۔کورونا کی وجہ سے پاکستان میں سیاحت کا شعبہ شدید متاثر ہوگیا، سوات، اسکردو سمیت گلگت بلتستان میں لاک ڈاؤن کے باعث سیاحوں کی آمد رک گئی، ہوٹلز قرنطینہ مراکز میں تبدیل کردیئے گئے ہیں۔ کالام اور مالم جبہ کے سیاحتی مقامات پر دنیا بھر سے سیاح کھنچے چلے آتے تھے لیکن کورونا کے باعث انکی رونقیں ختم ہوگئیں اور ہوٹل مالکان بھی پریشان ہوگئے ۔ ہوٹلز مالکان نے کہا ہے کہ انہیں لاک ڈائون کے باعث بڑی قربانی دینا پڑ رہی ہے ۔دعاگو ہیں کہ کوروناکا جلد از جلد خاتمہ ہو تاکہ سوات کی رونقیں لوٹ آئیں۔دنیا بھر کے سیاحوں کا مرکز گلگت بلتستان بھی کورونا سے بری طرح متاثر ہے ۔ ہوٹل کے شعبے سے منسلک ہزاروں لوگ بے روزگار ہوگئے ۔آزاد کشمیر میں سیاحت کی سرگرمیاں بھی ختم ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے سیاحت سے جڑے افراد شدید مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔