اسلام آباد،پشاور (وقائع نگار،نامہ نگار،92نیوز رپورٹ ) قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کرپشن کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی جن میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں، شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے خلاف ریفرنسز شامل ہیں۔ قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کرپشن کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی۔ نیب کے اعلامیے میں کہا گیا کہ شہباز شریف کے خاندان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات پر ریفرنس دائر کیا جائے گا، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف 7 ارب 32 کروڑ 80 لاکھ روپے کا ریفرنس دائر ہوگا۔ شہباز شریف نے خاندان سے مل کر بے نامی دار، اور فرنٹ مین کے ذریعے اثاثے بنائے ۔ نیب اعلامیے کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف بھی ایل این جی کیس میں ضمنی ریفرنس کی منظوری دی گئی ہے ، شاہد خاقان عباسی کے صاحبزادے عبد اللہ عباسی کے خلاف بھی ریفرنس کی منظوری دی گئی۔ نیب کے مطابق ایک ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے کی رقم عبد اللہ خاقان عباسی کے اکاؤنٹ میں آئی، شاہد خاقان کے اکاؤنٹ میں 2013 سے 2017کے دوران ایک ارب 29 کروڑ 40 لاکھ روپے منتقل ہوئے ۔ دونوں ان رقوم کی وضاحت نہ کرسکے ۔سابق وزیر خزانہ ، ایس ایس جی سی بورڈ کے سابق چیئرمین مفتاح اسماعیل، ای ای ٹی پی ایل کے سابق سی ای او اور پی ایس او کے سابق ایم ڈی شیخ عمران الحق، پی کیو اے کے سابق چیئرمین آغاز جان اختر، اوگرا کے سابق چیئرمین سعید احمد خان، اوگرا کے سابق رکن عامر نسیم، اوگرا کی سابق چیئرپرسن عظمٰی عادل خان، پی ایس او کے سابق ایم ڈی شاہد ایم اسلم، اینگرو کارپوریشن کے چیئرمین حسین داؤد، اینگرو کارپوریشن کے ڈائریکٹر عبدالصمد داؤد اور دیگر کے خلاف ضمنی ریفرنس کی بھی منظوری دی گئی۔ مذکورہ ریفرنس ایل این جی ٹرمنل ون کے معاہدے میں اختیارات کے غلط استعمال کے الزام پر ہے ۔ ملزمان نے ایل این جی ٹرمینل 1 کے سلسلے میں ای ای ٹی ایل/ای ٹی پی ایل/ای سی ایل کو 14 ارب 14 کروڑ 60 لاکھ روپے کا غیر قانونی فائدہ پہنچانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ اس کے علاوہ مارچ 2015 سے ستمبر 2019 تک پی جی پی ایل کے دوسرے ایل این جی ٹرمینل کی غیر استعمال گنجائش کا استعمال نہ کر کے 7 ارب 43 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا اس طرح ستمبر 2019 تک مجموعی طور پر خزانے کو 21 ارب 58 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا، اس کے علاوہ آئندہ 10 برسوں میں یعنی 2029 میں ٹھیکے کے مدت ختم ہونے تک مزید 47 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔علاوہ ازیں پاکستانی سفارتخانہ جکارتہ میں کرپشن پر وزارت خارجہ کے افسران کے خلاف ریفرنس کی بھی منظوری دی گئی ہے ۔ سنہ 02-2001 میں مصطفیٰ انور حسین نے سفارتخانے کی عمارت کو فروخت کیا تھا۔ عمارت فروخت کرنے سے قومی خزانے کو13 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ دریں اثنا نیب خیبر پختونخوا نے مولانا فضل الرحمان اور ا نکے خاندان کیخلاف بھی انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے ۔مولانا عطا الرحمان اور مولانا لطف الرحمان کے نام بھی انکوائر ی میں شامل ہیں ۔مولانا فضل الرحمان کی اہلیہ اور بچوں کے ناموں پر موجود جائیداد کی بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔پی ٹی آئی ایم این اے نور عالم خان کیخلاف بھی تحقیقات کا آغاز ہوگیا۔نور عالم خان کی اہلیہ اور خاندان کے دیگر افراد کیخلاف بھی تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔