اقوام متحدہ( ندیم منظور سلہری سے ) بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالتے ہی بڑھکیں مارنا شروع کردیں اور کشمیر اٹوٹ انگ کا گھسا پٹا راگ پھر الاپنا شروع کردیا۔ پاکستان نے جواب میں کہا کہ سلامتی کونسل کی کشمیر پر قراردادیں ابھی موثر ہیں، انہیں یاد رکھیں۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تیرومورتی نے سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا کہ کشمیر ، بھارت کا اٹوٹ انگ لیکن انکی حکومت پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات کرنے کو تیار ہے ۔ ہم دنیا کو بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے ، لہذا بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 میں کسی بھی قسم کی تبدیلی یا ترمیم آئین کی دیگر شقوں کی طرح بھارتی پارلیمنٹ کا واحد اختیار ہے ۔ اس کی دلیل کو ایک پاکستانی صحافی نے چیلنج کیا اور کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں یہ بھی کہا گیا کہ جموں و کشمیر کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے ، یہاں تک کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی کہا تھا کہ بھارت کا 8 اگست 2019 کا اقدام غیر قانونی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے ۔ بھارتی سفیر نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ 1972 کے شملہ معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرے ۔ سفیر تیرومورتی نے کہا کہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی فضا پیدا کرے ، جس میں قابل اعتماد اور قابلِ عمل بات چیت ہو سکے ۔دوسری طرف اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی سفیر کے بیان کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان ایک متنازعہ مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ہے ، بھارت حقائق کو مسخ کر کے اقوام متحدہ کی قرادادوں کو جھٹلا نہیں سکتا، پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت اسی وقت ہو سکتی ہے جب وہ 5 اگست 2019ء کے اقدام کو واپس نہیں لیتا۔ جموں و کشمیر بھارت کا لازمی حصہ نہیں۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں جن میں رائے شماری کا مطالبہ کیا گیا ہے نافذ العمل ہیں اور اسے صرف سلامتی کونسل ہی منسوخ کر سکتی ہے ۔ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 91 اور نمبر 122 کی کھلم کھلا خلاف ورزی اوربھارت کا یہ اقدام کالعدم ہے ۔