لاہور ( خرم عباس) رواں سال کے پہلے تین ہفتوں میں ڈکیتی مزاحمت میں 4 افرادقتل اور 8 سے زائد زخمی ہوگئے ، ڈاکووں نے 20 سے زائد وارداتوں میں شہریوں کو کرڑوں روپے مالیت نقدی ، طلائی زیورات ، موبائیل فونز ، موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں سے محروم کر دیا، شہر میں پولیس کے تمام تر سکیورٹی کے دعو وں کے باوجود 15 سے زائد ڈکیت گینگ متحرک ہیں، یہ گینگ موٹر سائیکلوں ، گاڑیوں، رکشوں پر شہریوں کو دیدہ دلیری سے لوٹتے اور تمام پولیس ناکوں سے آسانی کے ساتھ گزر کر اپنے ٹھکانوں تک پہنچ جاتے ہیں، پولیس لاہوریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے ۔ دفاتر میں کھلی کچہریاں لگاکر شہریوں کو انصاف دینے کی کوشش کی جارہی ہے ، یہ اقدامات خانہ پری ثابت ہو رہے ہیں، ڈکیتی مزاحمت پر اکبری گیٹ ، مانگا منڈی ،نواب ٹاون اور ہنجروال میں چار افراد کو قتل کردیا گیا، ساندہ ، کوٹ لکھپت ، کاہنہ ، مناواں ، گرین ٹاون ، شفیق آبا د، اسلام پورہ ، رائے ونڈ ، ہربنس پورہ ، بادامی باغ اور دیگر علاقوں میں ڈکیتی مزاحمت پر کئی شہری زخمی ہوئے ، موبائل چھیننے کی واردتوں میں بھی کمی نہیں آسکی ، کوٹ لکھپت ، غازی آباد ،نولکھا ، مغل پورہ ، شمالی چھاونی ، گجر پورہ اور دیگر علاقوں میں موبائل چھیننے کی وارداتیں دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔ سٹی اور کینٹ ڈویژن میں جیب تراش گروہ بھی سرگرم ہیں ، ساندہ ، سمن آباد ، فیکٹری ایریا ،مصری شاہ پولیس ہوائی فائرنگ کرنے والوں کو گرفتارکرنے میں ناکام ہے ۔ غازی آباد، کوٹ لکھپت ، شادباغ ،فیکٹری ایر یا ، کاہنہ ، مغل پورہ ، مصظفے آباد میں ون ویلنگ اور کائٹ فلائنگ ایکٹ کے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور پولیس صرف خانہ پری کی حد تک کی کارروائیوں میں مشغول ہے ۔