کراچی،لاہور،تلہار ( 92 نیوزرپورٹ،نامہ نگار)کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن سے مختلف شہروں میں معمولات زندگی شدید متاثر ہوئے ہیں اور غریبوں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک آگئی، اندرون سندھ کے علاقے تلہار میں لاک ڈائون کا ایک ہفتہ گزرنے کے بعد امداد نہ ملنے ، بیروزگاری اور غربت سے تنگ آکر دو افراد نے خودکشی کرلی۔خیبر پختونخواکے مختلف شہروں میں آٹا250روپے بوری مہنگا ہوگیا۔ تلہار کے نواحی گاؤ ں ٹنڈوغلام حیدر میں بیروزگاری اور فاقہ کشی سے تنگ آکر انور لغاری نے زہریلی دوا پی کر زندگی ختم کرلی، بدین میں ایک شخص نے غربت سے تنگ آکر زندگی کو خیرباد کہہ دیا۔ملاح محلہ کے ظہیر ملاح ، فیضان سولنگی سمیت درجنوں افراد نے پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور میڈیا کو بتایا دس روز سے بیروزگار ہیں ، گھرمیں کھانے کو کچھ نہیں بچا ، بچے بھوک سے بلبلا رہے ہیں اور حکومتی نمائندے غائب ہیں ، کوئی مدد نہیں کی، حکومت نے مدد نہ کی تو پریس کلب کے سامنے خودکشیوں کا سلسلہ شروع ہوجا ئیگا، مخیر افراد بھی من پسند افراد میں راشن تقسیم کررہے ہیں ۔کراچی کے علاقے کورنگی میں پولیس نے راشن کے حصول کیلئے آنے والے مستحقین پر تشدد کرکے سر پھاڑ دئیے ۔مظاہرین نے پولیس تشدد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر آفس کا گھیراؤ کیا۔ان کا کہنا تھا مسلسل لاک ڈاؤن سے ہمارے گھروں میں نوبت فاقوں تک آگئی ہے ،حکومت صرف کاغذی کارروائی سے راشن دینے کے دعوے کررہی ہے ، اوپرسے پولیس مار رہی ہے ، چار دن سے ہم سے شناختی کارڈ کی کاپیاں لے کرپھر رہے ہیں، دیتے کچھ نہیں، عملہ امداد خود کھا جاتا ہے ۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث شہریوں نے گڈز ٹرانسپورٹ کو ہی پبلک ٹرانسپورٹ بنا لیا جس سے کورونا وائرس کے پھیلائو کا خطرہ پیدا ہوگیا۔قصور میں شہریوں نے ٹرکوں اور لوڈر رکشوں پر سفرشروع کردیا۔شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مشکلات کو دیکھتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ بحال کی جائے ۔اس سلسلے میں سینئر تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا سوشل ڈسٹنس کے اقدامات کرکے لوگوں کی پریشانی کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کو بحال کرنا پڑے گا،حکومت نے تمام شاہراہیں بھی بند کررکھی ہیں،ان ساری چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ فلائٹس بھی بحال کرنی چاہئیں۔گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا اب جبکہ سارا کاروبار ملک میں بند ہے ،چھابڑی والے اورکاروباری لوگ بھی فارغ بیٹھے ہیں، کھانے پینے کی قلت پیدا ہورہی ہے اس صورت میں جو مزدورلاہور ، اسلام آباد اوردیگر شہروں میں پھنسے ہیں ان کے پاس آمدنی کا ذریعہ ختم ہوچکا ہے ، اتنی آمدنی نہیں کہ وہ وہاں پر بیٹھ کر کھا سکیں۔اینکر پرسن معید پیرزادہ نے کہا یورپی یونین کے تمام ممالک نے اس قسم کی پالیسی بنا کر ویب سائٹس پر ڈال دی ہے ،انہوں نے سیٹوں پر نشان لگا دئیے ہیں کہ ایک سیٹ خالی رکھی جائے ،انہوں نے تھوڑا سا کرائے میں اضافہ کیا ہے ،خوف بہت زیادہ بڑھ گیا ہے ،حکومتوں کو لاک ڈائون میں ریلیف دینا پڑے گا۔