لاڑکانہ،کراچی (92نیوز رپورٹ،بیورو رپورٹ ،این این آئی)سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے علاقہ رتوڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے متاثرین کی تعداد بڑھنے لگی ، مزید کئی کیس سامنے آگئے ،سکریننگ کے دوران 85افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہو گئی ،مریضوں میں 67بچے اور 18مرد وخواتین شامل ہیں۔ڈی جی ہیلتھ نے معاملے پر 9رکنی ٹیم بنادی۔سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے ترجمان ڈاکٹر سکندر میمن کے مطابق 4روز سے لگے کیمپوں میں 2100افراد کی سکریننگ کی گئی ہے ۔رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے کیسز کے بارے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرکے وزارت قومی صحت کو ارسال کر دی ہے ۔ رپورٹ کیمطابق ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے 46بچے تھیلیسمیا کے مرض میں مبتلا ہیں،ان بچوں کی عمریں دو تا چودہ برس ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو تین ہزار ایڈز ٹیسٹ کٹس فراہم کر دی ہیں، چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ میں ایڈز کا تشخیصی مرکز قائم کر دیا گیا ہے ، ایچ آئی وی ایڈز کا شکار بچوں کے خاندان والوں کے ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ دریں اثنا ایڈز پھیلنے کے معاملے پر گرفتار ایڈز متاثرہ سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ نے سیکریٹری صحت سے کہہ کر خود دو روز قبل میری پوسٹنگ رورل ہیلتھ سینٹر بنگل دیرو سے تعلقہ ہسپتال رتودیرو کروائی،وہ میرے کلینک پر دو گھنٹے بیٹھے رہے انہیں کچھ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مریض بچے کے ورثا کبھی برداشت نہیں کریں گے کہ انکے بچے کو دوسرے مریض کی استعمال شدہ ڈرپ یا سرنج لگائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایڈز متاثرہ کیسز صرف رتودیرو میں نہیں لاڑکانہ اور سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی ہیں۔میں ڈرگ یوزر ہوں نہ ہی مجھ میں ایڈز کی کوئی علامات ہیں۔