فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئندہ دو برسوں کے دوران ٹیکس نیٹ میں 400فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کی کل آبادی 21کروڑ ہے لیکن ٹیکس دہندگان کی تعداد دیکھ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں عرصہ 35 سال سے کاروباری اور تاجر لوگ اقتدار میں رہے اس لیے ٹیکس چوری کو ترجیح دیتے رہے۔ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی 7لاکھ 68ہزار ہے۔ اگر صرف صوبہ پنجاب کے تاجروں، زمینداروں اور کاروباری افراد کی جائیداد کا جائزہ لیا جائے تو کم از کم 30لاکھ افراد صرف اس صوبے سے ٹیکس دینے کے اہل ہیں۔ اسی طرح سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان کو ملا کر کم از کم یہ تعداد ایک کروڑ افراد تک آسانی سے پہنچ سکتی ہے لیکن ماضی کی تاجر حکومتوں نے صرف اپنی تجوریاں بھرنے کو ترجیح دی جبکہ ملکی تعمیر اور قومی فلاح کے بارے کوئی منصوبہ تشکیل نہیں دیا۔ اب اگر حکومت نے دو برسوں میں ٹیکس نیٹ میں 400فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے تو اس کی تحسین کی جانی چاہیے لیکن یہ اعلان ماضی کی حکومتوں جیسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمہ تن گوش ہو کر اس کام میں جت جائیں۔ بڑی بڑی ہائوسنگ سوسائٹیوں، فیکٹریوں، ملوں، کارخانے داروں، ٹرانسپوmٹروں، ٹھیکیداروں، تاجروں، پراپرٹی ٹائیکون اور سپر سٹورز مالکان کے گرد گھیرا تنگ کریں، جو لوگ ٹیکس چوری کر رہے ہیں، انہیں کٹہرے میں لائیں تا کہ ٹیکس وصولی سے پاکستان کو پائوں پر کھڑا کیا جا سکے۔