لندن؍ اسلام آباد (غلام حسین اعوان؍ نامہ نگار)بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو پاکستان کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور اشتعال دلانے کے الزام میں برطانوی پولیس نے انسداد دہشتگردی ایکٹ 2006 کے تحت فرد جرم عائد کرکے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا، کڑی شرائط اور جسم میں ٹریکر لگا کر یکم نومبر تک میڈیکل بنیاد پر ضمانت دے دی گئی،سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی اور تقریر کی اجازت نہیں ہوگی۔تفصیلات کے مطابق بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو انسداد دہشتگردی ایکٹ 2006 کے تحت لندن کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور اشتعال دلانے پر فرد جرم عائد کر کے گرفتار کر لیا گیا۔الطاف حسین سدک پولیس سٹیشن چار مہینوں میں تیسری بار پیش ہوئے ۔ بانی ایم کیو ایم کو مزید سوالات کی خاطر پولیس سٹیشن بلایا گیا جس پر الطاف حسین سوالات کے جواب میں ’’نو کمنٹس‘‘ کو بار بار دہراتے رہے ۔بانی ایم کیو ایم کی جانب سے تفتیش میں تعاون نہ کرنے اور مسلسل خاموشی پر پولیس نے اختیارات استعمال کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی ایکٹ 2006 کے تحت فرد جرم عائد کر کے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر دیا جہاں الطاف حسین کے وکلا کی موجودگی میں فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی۔الطاف حسین نے صحت جرم سے انکار کیا۔ الطاف حسین کے وکلا نے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ عدالت میں میڈیکل کی بنیاد پر ضمانت حاصل کرنے کے لئے درخواست ضمانت جمع کرائی۔جج کی جانب سے ملزم پر فرد جرم کی بنیاد پر یکم نومبر تک مشروط ضمانت دے دی گئی۔دوران ضمانت الطاف حسین سفری دستاویزات حاصل کرنے کے اہل نہیں ہونگے ،بیرون ممالک سفر نہیں کر سکتے ،گھر میں کرفیو کے سخت ماحول میں رہیں گے ،نقل حرکت پر پابندی ہوگی اور ان کے جسم میں ٹریکر بھی لگا دیا گیا ،رات 12 بجے سے صبح نو بجے تک گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی،سوشل میڈیا پر بیان بازی مکمل بند رہے گی،ساتھیوں سے رابطے میں حکومت پاکستان میں سیاسی مداخلت نہیں کریں گے نہ شر انگیز بیان دینگے ۔الطاف حسین رابطہ کمیٹی کے ممبران کے ساتھ بعد از ضمانت گھر کے لئے روانہ ہوئے ۔ یکم نومبر کو کریمنل کورٹ اولڈ بیلی میں دوبارہ پیش ہونگے ۔ذرائع کے مطابق فرد جرم عائد ہونے کے بعد بانی ایم کیوایم کے خلاف ٹرائل تقریباً 2 ہفتے میں مکمل ہوجائے گا۔دوسری جانب انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے ایم کیو ایم کے بانی قائد کے خلاف منی لانڈنگ کیس کی سماعت بغیر کارروائی 5 نومبر تک ملتوی کر دی ۔ ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وکیل صفائی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ مقدمہ کی سندھ سے اسلام آباد منتقلی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ، کیس منتقلی کے خلاف درخواست کا فیصلہ آنے تک ٹرائل کورٹ میں عدالتی کارروائی کو روکا جائے ۔