سرینگر( کے پی آئی، آن لائن) آزاد اور مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم شہدائے کشمیر آج منایا جائے گا۔ احتجاجی جلسے ، جلوس اور مظاہرے ہونگے ، اس موقع پرمکمل ہڑتال کی جائے گی ۔ یوم شہدائے کشمیر انتہائی عقیدت و احترام ، نظریاتی جوش و خروش ، ملی یکجہتی سے منایا جائے گا دونوں اطراف جلسے و جلوس ، ریلیاں ، احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتو نیو گوتریس کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر مفصل یادداشت پیش کی جائے گی، پاکستان کی مسلح افواج نے شہدائے کشمیر کو زبردست سلام عقیدت پیش کیا ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے ٹویٹ میں کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا یوم شہدائے کشمیر آزادی کے لئے بہادر کشمیریوں کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا شہدا کے لہو کا ایک ایک قطرہ فراموش کیا جائے گا نہ ہی معاف، دہائیوں سے جاری بھارتی مظالم ناقابل تسخیر جذبے اور جدوجہد آزادی کو دبانے میں ناکام رہے ، انشاء اللہ کامیابی کشمیریوں کا مقدر ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین بابائے حریت سیدعلی شاہ گیلانی نے ٹوئٹر پیغام میں کہا مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام نے گزشتہ 90 سال سے بھارتی ظلم وتشد د کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے اور وہ آزادی کی صبح تک اس ظالمانہ قبضے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر کی خصوصی ہدایت پر مرکزی تقریب آزادجموں وکشمیر میں وزیر اعظم ہائوس مظفرآباد میں ہوگی ، آزاد کشمیر کے دس اضلاع میں شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سلامی پیش کی جائے گی ، یوم شہدا ہر سال 13 جولائی 1931 کو برطانوی دور حکومت میں سرینگر کی سینٹرل جیل کے سامنے فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی یاد میں منایا جاتا ہے ، قرآن پاک کی بے حرمتی کے ایک واقعے کے خلاف مسلمان احتجاج کر رہے تھے ، تو ان پرڈوگرہ پولیس نے مقدمات بنا دیے ، عبدالقدیر نامی کشمیری رہنما کو گرفتار بھی کیا گیا، جن کا ٹرائل جیل میں ہو رہا تھا، سینٹرل جیل سرینگر کے باہر مسلمان سراپا احتجاج بن گئے ، ظہر کی نماز کا وقت ہوا تو مظاہرین نے اذان بلند کی، ڈوگرہ فوجیوں نے اذان دینے والے پر فائرنگ کھول دی جس سے وہ نوجوان شہید ہو گیا، ایک اور نوجوان نے اذان جاری رکھی اور اسے بھی شہید کر دیا گیا ، اس طرح سے اذان مکمل ہونے تک 22 نوجوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے دی۔ کشمیر کی مخصوص حیثیت ختم کرنے کے بعد بی جے پی نے یوم شہدا ئے کشمیر کو تعطیلات کی فہرست سے نکال دیا ہے ۔ اور کشمیر پرقبضہ کے دن کو ’’یوم الحاق‘‘ کے طور پر 26 اکتوبر کو تعطیلات میں شامل کرلیا ہے ، ہندو 23 ستمبر مہاراجہ ہری سنگھ کے یوم پیدائش کو بھی یوم تعطیل بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ یاد رہے اپنی آزادی کیلئے ایک لاکھ سے زیادہ کشمیر ی اپنی جانیں نچھاور کر چکے ہیں اور کشمیری اب بھی بھارت سے آزاد ہونے کے عزم پر قائم ہیں۔ 13 جولائی کشمیر یوں کی آزادی کی جدوجہد کا آغاز تھا جو سیاسی جدوجہد اور شہریوں کے احتجاجی مظاہروں کے ذریعہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف جاری رہی۔بھارت کی مودی سرکار نے 5 اگست 2019 کو غیر قانونی اقدام اٹھا کر مسئلہ کو مزید پیچیدہ کردیا ہے ۔ بی جے پی کی فاشسٹ حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا نسبت تبدیل کرنے کے جامع منصوبے پر عمل شروع کردیا ہے تاکہ کشمیریوں کو جبری طور پر ان کے حق رائے دہی سے محروم کردیا جائے ۔ بھارت نے 11 مئی سے اب تک مقبوضہ کشمیر سے باہر کے 32 ہزار افراد کو کشمیر کا ڈومیسائل جاری کردیا ۔ حال ہی میں مودی جو بھارت میں آباد 17 کروڑ 20 لاکھ مسلمانوں کے بھی وزیر اعظم ہیں، اپنے خطاب میں عید الاضحیٰ کا ذکر کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا ، وہ دیگر تہواروں کا ذکر کرتے رہے ، جس سے بھارت میں اسلامو فوبیا کے بڑھنے کا پتہ چل رہا ہے ۔