اسلام آباد (لیڈی رپورٹر،این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ لوگوں کو گھر کی دہلیز پر انصاف ملنا چاہئے ۔گزشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اﷲ نے ضلع کچہری میں ایسٹ اور ویسٹ کی عدالتوں کو الگ کرنے کیلئے دائر درخواست پروزارت داخلہ سے ماتحت عدالتوں کو مناسب جگہ پر منتقل کرنے کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ۔ اسلام آباد کے لوگوں کیلئے ماڈل عدالتی نظام ہونا چاہئے جبکہ کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی۔علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کم عمری کی شادی رجسٹرڈ کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ کم عمری کی شادی رجسٹرڈ کرنا قانوناً جرم ہے جبکہ کم عمری کی شادی رجسٹرڈ کرنیوالے نکاح خواں کیخلاف پولیس کارروائی کرنے اور اسکالائسنس معطل کرنیکا حکم دیدیا۔ عدالت نے فیصلے کی نقل آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آباد کو بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر عمل کرائیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اسلام آباد میں تین نکاح خواں سب کو ملے ہوئے ہیں ، مختلف مقدمات میں بھی ان تین نکاح خوانوں کا ہی نام آتا ہے ، ایک نکاح خواں کیخلاف 28 پرچے ہیں۔ دریں اثنا چیف جسٹس اطہر من اﷲ نے اسلام آباد چڑیا گھر میں جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کیخلاف درخواست پر سماعت کی ۔ چیئرمین وائلڈ لائف نے بتایاکہ مگرمچھ کی جان کو خطرہ ہے جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر چڑیا گھر کا کہناتھاکہ کوئی خطرہ نہیں ۔ عدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ حلفیہ بیان دیں کہ اگر مگرمچھ کو کچھ ہوا تو آپ ذمہ دار ہونگے ۔ اگر فنڈز نہیں تو جانوروں کو کسی اور چڑیا گھر منتقل کر دیں۔عدالت نے سیکرٹری ماحولیات سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 29 جولائی تک ملتوی کر دی۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ کے عمیر کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔دریں اثنا اومنی گروپ کے خواجہ عبدالغنی مجید کی درخواست پر سماعت نہ ہو سکی ۔