وزیر خزانہ اسد عمر نے کراچی میں بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانیوں کی دبئی میں چار ہزار غیرقانونی جائیدادوں کا پتہ چلایا گیا ہے جبکہ 27 ممالک میں پاکستانیوں کے 95 ہزار بینک اکائونٹس کے بارے میں معلومات ملی ہیں۔ ان کو نوٹس بھیج رہے ہیں، تاہم جس فارن اکائونٹ ہولڈر کے پاس دستاویزات ہوں گی انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ اس میں شبہ نہیں کہ لوٹ مار کرکے بہت سے سرکردہ اور بارسوخ افراد نے غیرممالک میں اپنے بڑے بڑے کاروبار اور تعمیرات کر رکھی ہیں اور ان کے اربوں ڈالر غیرملکی بینکوں میں بھی پڑے ہیں جس کا موجودہ وزیر خزانہ نے نئی حکومت کے قیام سے پہلے بھی عندیہ دیا تھا کہ ان کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کر کے سرمایہ وطن واپس لایا جائے گا، اب وزیر خزانہ نے ایک بار پھر ایسی ہی غیرقانونی جائیدادوں اور بینک کھاتوں کا ذکر کیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس معاملہ کو آگے بڑھایا جائے اور جن ملکوں میں پاکستانیوں کی یہ غیرقانونی جائیداد اور بھاری رقوم موجود ہیں ان ممالک سے سفارتی سطح پر رابطے کر کے ان جائیدادوں اور سرمائے کو وطن واپس لانے کے عمل کو تیز کیا جائے۔ اس سلسلہ میں تاخیر وقت کے ضیاع اور قومی مفاد کو مزید گزند پہنچانے کے مترادف ہوگی کیونکہ ایسے لوگ جنہوں نے قومی و ملکی سرمائے پر ہاتھ صاف کئے ہیں وہ کسی طرح بھی قابل معافی نہیں۔