پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی گرفتاری اور مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی‘ سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا اور حکومتی ارکان سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ‘ باہر احتجاجی کیمپ لگایا اور اس صورتحال کی وجہ سے سپیکر نے جمعہ کے روز ہونے والا اسمبلی اجلاس ملتوی کر دیا۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ اس طرح کا مظاہرہ اپوزیشن کی طرف سے کیا گیا ہے ۔ ملک کو اس وقت بیرونی طور پر خصوصاً کشمیر کے حوالے سے جس خطرناک صورتحال کا سامنا ہے اس کا تقاضا ہے کہ اسمبلی اجلاسوں میں قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے۔ اس میں شبہ نہیں کہ حکومتی ارکان اسمبلی بھی اجلاسوں میں صرف اپوزیشن ارکان کو ہی نشانہ بناتے ہیں لیکن گزشتہ روز اسمبلی میں جو دھما چوکڑی مچائی گئی ہے اسے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اسمبلی جیسے معزز ایوان کے ارکان کتنے باشعور ہیں ‘ انہیں قومی مسائل کا کتنا ادراک ہے؟ کالی پٹیاں اپنے مسائل کے حل کے لئے تو یہ ارکان کئی بار لگا چکے ہیں کیا کبھی کشمیر کاز کے لئے بھی سیاہ پٹیاں انہوں نے لگائی ہیں ؟اس وقت پوری قوم کا ایک ہی کاز ’’کشمیر کاز ‘‘ہونا چاہیے اور اس حوالے سے بھارت کے خلاف اور کشمیریوں کے حق میں احتجاج ہونا چاہیے ۔جن ارکان کو کرپشن میں گرفتار کیا گیا ہے اس کے لئے عدالتوں کا سامنا کر کے اپنی صفائی پیش کی جانی چاہیے نہ کہ ایوان میں اودھم مچایا جائے‘ یہ جان لینا چاہیے کہ اسمبلیاں عدالتیں نہیںعوام کا فورم ہے جہاں عوام کے مسائل حل کرنے کی سعی جانی چاہیے تاکہ اس معزز ایوان کے تقاضے پورے کئے جا سکیں۔