مکرمی !فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کے بعد سب سے اہم معاملہ یہاں کے انتظامی سیٹ اپ کو مین سٹریم میں لانا تھا۔ اس حوالے سے کئی سے معاملات کو نسبتا آسانی سے حل کرایا گیا جبکہ بہت سے معاملات تاحال حل طلب ہیں۔ انہی معاملات میں ایک قبائلی پولیس یعنی لیویز کی حیثیت کامستقبل ہے۔ اس حوالے سے اب تک کئی فارمولے پیش کئے گئے ہیں۔ وقتا فوقتا کئی نوٹی فیکیشن جاری ہوئے جن کا بنیادی نکتہ یہی ہوتا تھا کہ لیویز کو پولیس میں ضم کردیا گیا ہے۔ تاہم یہ معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں ہے کہ بغیر ہوم ورک کے ایک حکم نامے سے حل کیا جاسکے۔ اس معاملے سے بہت سے ٹیکنیکل مسائل جڑے ہوئے ہیں جن کو حل کرنا بہت ضروری ہے۔ نیز پولیس میں ضم کرنے کے نوٹیفیکیشن کے باوجود کنفیوژن برقرار ہے۔ مثلا کئی لیویز اہلکاروں کو پولیس سروس کارڈ جاری نہیں کئے گئے ہیں جس سے ان کی حیثیت اور پولیس میں انضمام کا حکم نامہ مشکوک ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لیویز اہلکار وقتا فوقتا احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔ پولیس کا ایک کیڈر ہونے کی حیثیت سے یہ ڈپٹی کمشنر کے بجائے پولیس آفیسر کے ماتحت ہونگے۔ آخری حل طلب ایشو ان کی تنخواہوں اور مراعات کا ہے۔ پولیس کا کیڈر ہونے کی حیثیت سے ان کو بھی پولیس کے برابر مراعات حاصل ہونی چاہئے۔ (شاہد علی خان، باجوڑ)