لاہور؍ اسلام آباد( وقائع نگار؍خبر نگار خصوصی؍ سٹاف رپورٹر؍ سپیشل رپورٹر؍ 92 نیوز رپورٹ) وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان کو پیش کردیا جبکہ وزیراعظم نے ق لیگ کے رہنما، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالٰہی کو وزارت اعلیٰ کا امیدوار نامزد کردیا، جواب میں مسلم لیگ(ق) نے عدم اعتماد پر وزیراعظم عمران خان کی حمایت کردی۔پرویز الٰہی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پنجاب کی کابینہ وزیراعظم سے مشاورت کرکے بنائیں گے ۔انہوں نے بتایا کہ جہانگیر ترین سے فون پر بات کرکے ان کی عیادت کی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی والے بھائی ہیں ان سے ملاقاتیں اچھی رہیں دونوں جماعتوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں پرویز الٰہی نے کہا کہ سپیکر اسد قیصر اور طارق بشیر چیمہ سے بھی ملاقات کی، جنوبی پنجاب کے بارے میں طارق بشیر کے تحفظات دور کریں گے ۔وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے پرویز الٰہی کی ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے استعفی لے لیا گیا اور حکومت نے پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ نامزد کردیا اور پرویز الٰہی نے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کی وزیراعظم کی آفر قبول کرلی۔وزیر مملکت اطلاعات فرخ حبیب نے ایک ٹویٹ میں کہا ق لیگ اور تحریک انصاف میں معاملات طے پا گئے ،وزیر اعظم عمران خان نے پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو پیش کردیا ہے ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں کہا مسلم لیگ (ق) نے عدم اعتماد میں وزیراعظم کی حمایت کا اعلان کر دیا ، تحریک انصاف پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کے طور پر سپورٹ کرے گی۔ سینیٹر فیصل جاوید نے 92نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا عثمان بزدار نے استعفیٰ وزیر اعظم کو پیش کردیا جبکہ پرویز الٰہی نے وزیر اعظم کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان سے چودھری پرویزالٰہی نے بنی گالہ میں ملاقات کی جس میں معاملات طے پائے ۔ پرویز الٰہی نے کہا آپ کے اعتماد پر پورا اتروں گا،ق لیگ بطور اتحادی آپ کے ساتھ بھر پور تعاون کرے گی،اتحادی کی حیثیت سے مل کر عوام کی خدمت کرینگے ۔اس سے پہلے وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور پرویزخٹک نے چودھری برادران سے ملاقات کی۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویزالٰہی نے کہا کہ دونوں جانب سے آفرز موجود ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ گلے شکوے اپنوں سے ہوتے ہیں ۔حکومتی وفد نے باضابطہ طور پر ایم کیو ایم پاکستان کو ایک اور وزارت اور دفاتر کھولنے کی پیشکش کردی۔ایم کیو ایم نے گورنرسندھ کا عہدہ لینے سے معذرت کرلی۔حکومتی وفد نے پارلیمنٹ لاجز میں ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقات کی۔حکومتی وفد میں شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد عمر کے ساتھ علی زیدی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی شامل تھے ۔ایم کیو ایم کے وفد میں خالد مقبول صدیقی، فروغ نسیم، امین الحق، خواجہ اظہار الحسن، عامر خان، وسیم اختر، جاوید حنیف اور صادق افتخار شامل تھے ۔حکومتی ذرائع کے مطابق مذاکرات کے نتیجے میں بہت جلد بریک تھرو متوقع ہے ۔علاوہ ازیں پرویزالٰہی نے بھی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنمائوں سے ملاقات کی۔ایم کیو ایم کے رہنما و وفاقی وزیر امین الحق نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم 7 ووٹوں کے ساتھ میک اینڈ بریک کی پوزیشن میں ،مشاورت جاری ہے ۔انہوں نے کہا ہماری بات غور سے سنی گئی اور مطالبات منظور بھی کئے گئے ، پارلیمنٹ کو 5 سال مکمل کرنے چاہئیں۔دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کیخلاف 125 ارکان کے دستخط سے تحریک عدم اعتماد جمع کرادی۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا مشہود نے کہا اپریل میں وفاق اور پنجاب سے تحریک انصاف کی چھٹی ہوجائے گی۔پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے کہا اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے ۔