لاہور(قاضی ندیم اقبال)سرکاری ملازمین نے مطالبہ کیاہے کہ آئندہ بجٹ میں زمینی حقائق کے مطابق تنخواہوں میں کم و بیش 150فی صد اضافہ کیا جائے اورتنخواہوں کے معاملات کو وزیراعظم خود دیکھیں۔ اس امر کا اظہار مختلف سرکاری اداروں کے ملازمین کی نمائندہ تنظیموں کے رہنمائوں نے ’’92 نیوز‘ سے خصوصی گفتگو میں کیا۔ پی ایم ایس آفیسرز ایسو سی ایشن پنجاب کے صدر طارق محمود اعوان نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں معقول اضافہ کے بغیربدعنوانی کاخاتمہ ممکن نہیں۔ حکومت کوسرکاری ملازمین کی تنخواہوں کو پرائیویٹ سیکٹر کی سطح پر لانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اس کا مثبت اثر معیشت پر بھی پڑے گا او بلا شبہ ر بدعنوانی کرنے کی ترغیب میں بھی کمی واقع ہو گی۔آئندہ مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہوں کے سکیلوں پر نظر ثانی کر کے نئے پے سکیل 2020 لاگو کرنے کو ترجیح دی جائے ۔پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسویسی ایشن گریڈ1سے 16 کے سیکرٹری جنرل چوہدری غلام غوث نے ’’92 نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ گذشتہ چار سالوں کے ایڈیاک الائونس بنیادی تنخواہ میں ضم کر کے پے سکیلز ریوائزڈ کئے جائیں۔سفری الائونس دوگنا کیا جائے ۔میڈیکل الائونس سکیلز ریوائزڈ کر کے ان کی شرح میں20فی صد کی بجائے 30فی صد اضافہ کیا جائے ۔موجودہ حالات میں اشد ضروری ہے کہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم و بیش 150فی صد اضافہ کیا جائے ۔پنجاب اوقاف ایمپلائز یونین کے سیکرٹری جنرل ہمایوں مجید نے ’’92 نیوز‘سے گفتگو میں کہا کہ حکومت پنجاب کا خود مختار ادارہ اوقاف اس وقت شدید مالی مشکلات کا شکار ہے ۔ صوبائی حکومت کو چاہئے کہ وہ محکمہ اوقاف ملازمین(تمام عملہ مساجد) کی ماہانہ تنخواہیں صوبائی خزانہ سے ادا کرنے کے احکامات جاری کرے ۔ صوبائی بجٹ میں ڈیلی ویجر ملازمین کی تنخواہوں میں بھی زمینی حقائق کے مطابق اضافے کا اعلان کیاجائے ۔