لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) نیشنل کوآرڈی نیٹر برائے انسداد پولیو ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا ہے جب ہم نے پولیوکے خاتمے کیلئے مہم کا ا ٓغاز کیا تھا اس وقت ہمارے بے شماربچے پولیو سے معذور ہوتے تھے لیکن ہم ابھی تک پاکستان کو پولیوفری ملک نہیں بناسکے ۔پروگرام کراس ٹاک میں میزبان اسداللہ خان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہم نے 2019 کے تجربات سے بہت سیکھنے کی کوشش کی ہے ہمارے ورکروں کی تربیت میں بھی کمی تھی جس کو دورکیا جائے گا تاکہ پاکستان کو پولیو فری بنایا جاسکے ۔ آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر احسن عالم نے کہا پولیو ویکسین کا کوئی منفی اثر نہیں ہے ۔ پوری دنیا میں یہ اڑھائی ارب بچوں کو یہ ویکسین دی گئی ہے ۔اس میں کوئی مضرصحت چیز شامل ہے نہ الکوحل اور حرام چیزہے ۔ اس ویکسین کیخلاف منفی پروپیگنڈہ سوشل میڈیا پر ہوتاہے ۔ پولیو لاعلاج بیماری ہے ، ایک بارہوجائے تو پھر ختم نہیں ہوسکتا۔مذہبی سکالر ڈاکٹر عقیل نے کہا خدارااپنے بچوں کی صحت سے نہ کھیلیں۔ اگر ہماری عدم توجہی سے بچہ معذور رہاتو ہم اس کے ذمہ دارہوں گے ۔پولیوقطروں کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے ۔ماہر قانون اظہر صدیق نے کہا افسوس ہے ہم مفروضوں پر زندگی گزارنا چاہتے ہیں ، جو شخص پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرے اس پر قانون کے مطابق سزا دی جاسکتی ہے لیکن ابھی تک کوئی ایسا ایکشن نہیں لیاگیا۔سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون بنا جو بہت ضروری ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ جھوٹ بولا جارہاہے ۔حکومت پنجاب نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ کے حوالے سے کیا کررہی ہے اسے عدالت میں جانا چاہئے تھا۔سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اور ماہرقانون راجہ عامر عباس نے کہا کوئی بھی ایجنسی کہیں پر چھاپہ مارنے سے پہلے کسی کو اطلاع نہیں دیتی ۔ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی کو بتایا جائے کہ ہم چھاپہ مارنا چاہتے ہیں ۔ن لیگ کا یہ موقف انتہائی مضحکہ خیز ہے ۔ ایسا لگ رہا ہے پنجاب حکومت جان بوجھ کر ایسا کررہی ہے اور نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ کے بارے میں واضح موقف اختیار نہیں کررہی ۔