اسلام آباد،تہران (سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی،آن لائن) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد کاایران کوپیغام بھیجا ہے جس میں بات چیت کی پیشکش کردی،وزیراعظم عمران خان ایک روز ہ دورے پر کل ایران اور سعودی عرب جائیں گے جہاں پر وہ ایرانی صدر حسن روحانی اور سعودی ولی عہد سے ملاقات کریں گے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کو فون کیاہے ۔ ذرائع کے مطابق ترجمان ایرانی حکومت علی ربیعی نے کہا کہ عمران خان نے ایرانی قیادت کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا پیغام پہنچایا۔عمران خان نے یہ پیغام دورے سے ایک روز پہلے ایران بھجوایا جس میں سعودی ولی عہد نے ایران کو بات چیت کی پیشکش کی ہے ،سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کی کوششیں تیز ہوگئیں ۔وزیراعظم عمران خان اتوار کو ایک روزہ دورے پر ایران اور سعودی عرب جائیں گے ۔وزیراعظم عمران خان اپنے دوروں کے دور ان ایرانی صدر حسن روحانی اور سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے ۔ایران کے دورے کے بعد وزیر اعظم سعودی عرب کا بھی دورہ کریں گے ۔ وزیراعظم اپنے دورے میں مسئلہ کشمیر بھی اجاگر کریں گے ۔ دورے پر روانگی سے قبل وزیر اعظم کی جانب سے اس مصالحتی عمل کی کامیابی کے لیے سفارتی ماہرین سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا وزیر اعظم بھرپور ورکنگ کے ساتھ جس سعودی عرب اور ایران میں کشید گی کے خاتمے کہ مہم پر روانہ ہو ں گے جس کے خطے کی صورتحال پریقینا مثبت نتائج برآمد ہوں گے ۔وزیراعظم کی سعودی قیادت سے ایرانی صدر سے ملاقات کی پیش رفت پر بات چیت ہوگی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان سعودی عرب اور ایران کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کررہاہے ،سعودی ولی عہد نے وزیراعظم سے ثالثی کیلئے کہاتھا۔دریں اثنا وزیراعظم نے ترک صدر رجب طیب اردوان کو ٹیلی فون کرکے دہشت گردی کے خلاف ان کے موقف کی حمایت کی۔وزیر اعظم آفس کے مطابق عمران خان نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کو ٹیلی فون کیا اور دہشت گردی کے خلاف ان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے باعث70ہزار جانوں کا نقصان برداشت کیا اور 30 لاکھ مہاجرین کا بوجھ دہائیوں تک برداشت کیا لہذا دہشت گردی کے خلاف ترکی کے موقف کی بھرپور حمایت کرتا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ترکی کو درپیش چیلنج اور خطرات کو سمجھتا ہے اور ترکی کی مکمل حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور ترکی کی شام کے مسئلے کے حل، خطے میں امن وا ستحکام کی کوششوں کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں جب کہ پاکستانی حکومت اورعوام ترک صدرکے پرجوش استقبال کے منتظر ہیں۔