ملتان (سٹاف رپورٹر) محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق آم کی گدھیڑی باغ پر حملہ آور ہوکر بارآوری کے عمل کو متاثر کرتی ہے جس سے پھل بہت کم لگتا ہے اور اگر پھل آ بھی جائے تو سکڑ جاتا ہے یا اس کا معیار انتہائی کم ہوتا ہے جبکہ شدید حملہ کی صورت میں متاثرہ پودے مکمل طور پر سوکھ جاتے ہیں۔ آم کی گدھیڑی کے مربوط طریقہ انسداد کے لیے بہتر حکمت عملی اختیار کرنا ضروری ہے ۔ باغبان آم کے باغات کو گدھیڑی کے حملہ سے بچانے کیلئے پودوں کے گرد ہلکی گوڈی کریں تاکہ گدھیڑی کے انڈے اوربچے تلف ہوجائیں۔ تنے کے گرد زمین کھود کر کلورپائریفاس 10 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر ڈالیں تاکہ بچے انڈوں سے نکلتے ہی زہر کے اثر سے مر جائیں۔ آم کے پودوں کے تنے پر پھسلنے والے رکاوٹی بند لگائیں تاکہ گدھیڑی کے بچے پودوں کے اوپر نہ چڑھ سکیں۔ بند کے نیچے اسیٹا میپرڈ ایک ملی لٹر فی لٹر، لیمڈا سائی ہیلوتھرین یا بائی فینتھرین بحساب 2.5 تا 3 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ سپرے کا عمل حسب ضرورت جاری رکھیں اور ایک ہی زہر کا بار بار استعمال نہ کریں۔