قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز نے سفارش کی ہے کہ وفاقی حکومت ترکی، ایران اور پاکستان کے مابین مال بردار ٹرین سروس کی بحالی کے لئے اقدامات کرے۔ ترکی، ایران اور پاکستان کے مابین مال بردار ٹرین سروس تجارت کا ایک بہترین ذریعہ ہے ،اس سے نہ صرف سامان پر ٹیکس کی شرح کم ہو گی بلکہ سامان ہفتوں کی بجائے چند دنوں میں کم خرچ پر کسی بھی ملک میں پہنچ جائے گا ،جس سے نہ صرف تجارت میں بہتری آئے گی بلکہ دو طرفہ تعلقات بھی مضبوط اور مستحکم ہونگے ۔ اگر ٹرین کو تین ملکوں میں مذہبی اور عام سیاحت کے لئے بھی شروع کیا جائے تو اس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ کم پیسوں میں لوگوں کو تفریح بھی مہیا ہو گی جبکہ تینوں ممالک کے زرمبادلہ میں بھی اضافہ ہو گا۔ اس لئے وزیر اعظم عمران خان کو اس معاملے میں خود مداخلت کر کے مال بردار ٹرین کے ساتھ ساتھ ایک سیاحتی ٹرین کو بھی شروع کرنا چاہیے، اگر وزیر اعظم اس میں کامیاب ٹھہرتے ہیں تو اس سے انسانی سمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہو گی اور لوگ غیر قانونی بارڈر کراس کر کے دوسرے ملک میں جانے کی بجائے قانونی طور پر آسان راستے کا انتخاب کریں گے ۔یقینی طور پر اس میں بھی تینوں ملکوں کو فائدہ ہو گا، لہٰذا مال بردار ٹرین کے ساتھ ساتھ سیاحتی ٹرین سروس بھی شروع کرنی چاہیے۔