مکرمی !انسان صدیوں سے اس زمین پہ زندگی گزار رہا ہے۔وہ اپنے اردگرد کے ماحول سے متاثر ہوتا ہے۔ پاکستان بہت ہی خوبصورت تھا اور اس وقت ہر شے خوبصورت لگتی تھی۔ شہر، قصبے، گاؤں، ندی نالے، چشمے، نہریں، ندیاں، دریا، پہاڑ، سڑکیں، کچے پکے راستے اور کھیت سب کچھ حسین تھا۔ صاف ستھرا ماحول، موسم اپنے وقت پر بدلتے، کسان وقت پر بوتے، وقت پر کاٹتے۔ سب کچھ فطرت کے اصولوں کے مطابق چلتا تھا۔ اس لیے خدا اور بندے دونوں ہی خوش رہتے تھے۔ لکین اب پہلے جیسا ماحول نہیں رہا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب سب سے زیادہ آلودگی پاکستان میں ہی پیدا ہو گئی ہے اور کی وجہ ہم خود ہیں۔انسان نے اپنی غیر ذمہ داری کی وجہ سے ماحول کو آلودہ کیا ہے۔ اس کی وجہ سے اب پاکستان کی فضائیں زہریلی ہو چکی ہیں۔ ندیاں چشمے اور دریا بد بودار ہو چکے ہیں۔ زہریلی گیسوں اور گاڑیوں کے دھوئیں نے آسمان کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ خوفناک بیماریاں تیز رفتاری سے پھیل رہی ہیں۔ اور زیادہ تر انسان اس کی گرفت میں مبتلا ہیں۔ فضا کی آلودگی ایک عالمی مسئلہ بھی ہے۔ لیکن ہم عالمی حالات نہیں بدل سکتے ہیں۔ بہتر یہی رہے گا کہ ہم اپنے گھر پر ہی توجہ دیں اور ایسے انتظامات کریں جن سے اس پریشانی کو دور کیا جا سکے۔ملکی سائنسدانوں کو اس مسئلے کے حل کے لیے ترغیب دی جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات دیے جائیں۔ تاکہ وہ ایسے سامان ایجاد کریں جو آلودگی روکنے میں معاون ثابت ہوں۔ ( ثناء ریاض)