مکر می ! ہم نے اپنے تعلیمی اداروں میں مہذب اقوام کی نقالی میں طلباء کو سزا دینے اور سکول کا کام (صفائی وغیرہ) کروانے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ قومی اسمبلی کے پاس کردہ بل کے مطابق سکول میں کسی بچے کو تھپڑ مارنا،بالوں سے کھینچنا، چابک،چھڑی سے مارنااور تحقیر کرنے پر استاد کو سزا دی جا سکتی ہے ۔ سکول کی بیرونی دیوار پر ٹیلی فون نمبرز درج ہیں کہ اساتذہ کے خلاف شکایت کی جا سکے۔ چین اور جاپان میں بچے سکول کے واش رومز تک صاف کرتے ہے اور یہ بات ان کو ذمہ دار شہری بنانے کے لیے ضروری خیال کی جاتی ہے۔ چین اور جاپان میں جسمانی سزا منع ہے مگر ٹیچرز بچوں کو بطور سزا کسی خاص پوزیشن میں کھڑا ہونے یا بیٹھنے کا حکم دے سکتے ہیں۔سنگاپور جیسے ترقی یافتہ ملک میں طلباء کو ہلکی چھڑی کے ساتھ مارا جا سکتا ہے۔زیادہ سے زیادہ چھ چھڑیاں ماری جا سکتی ہیں۔ سزا کا با قاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور یہ چیز ان کے حاصل کردہ گریڈز پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔اب اس پاک سر زمین پر تعلیمی پالیسی ہے کہ بچے سکول کی صفائی نہیں کریں گے۔تقریبا پچانوے فیصد پرائمری سکولز میں درجہ چہارم کا ایک بھی ملازم نہیں،پھر بالواسطہ مطلب یہ ہوا کہ اساتذہ خود سکول اور واش رومز کی صفائی کریں۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام پالیسیاں زمینی حقائق کے مطابق تشکیل دی جائیں۔ مہذب اقوام جیسے رویے سیکھنے میں ہمیں سالوں لگ جائیں گے۔تب تک معاملات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنا ضروری ہے۔ (فیصل رشید لہڑی‘گجرات)