کراچی(کامرس رپورٹر)گورنرسٹیٹ بینک ڈاکٹررضاباقرنے شرح سود میں کمی کوافراط زر کی شرح میں کمی سے مشروط کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں بنیادی شرح سود کا دیگر ملکوں کے افراط زرکی شرح اور اپنی تاریخ سے موازنہ کیاجائے ۔جن ملکوں میں شرح سود کم وہاں افراط زر بھی کم ہے ۔ پیر کو کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجروصنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے گورنرسٹیٹ بینک نے کہاکہ فی الوقت پالیسی ریٹ سوا 13 فیصد ہے اورافراط زرکی شرح12فیصد تک رہنے کی توقع ہے ۔مانیٹری پالیسی کے فیصلے آزاد طریقے سے ہوتے ہیں جوبنیادی شرح سود کا تعین کرتی ہے ۔ ایران سے بینکاری بڑھاناچاہتے ہیں۔ ترکی نے ایران سے تجارت کاحل نکالاہے ۔سٹیٹ بینک ترکی اور دیگر ملکوں کی ایران سے بینکاری کا جائزہ لے رہا ہے ۔ایران سے بینکاری کرنے کے لئے ایسا طریقہ اپنائیں گے جس سے بینکوں پراثرات نہ پڑیں۔معاشی حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔کاروبار بڑھے گا تو معیشت بحال ہوگی، سٹیٹ بینک کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کو سہولت دینا ہے ۔معیشت میں جی ڈی پی ترقی گزشتہ سال سے کم ہوگی۔برآمدات میں بہتری آرہی ہے ۔برآمدات میں حجم کے لحاظ سے اضافہ ہورہاہے ،فیصل آباد میں ٹیکسٹائل میں بہتری آرہی ہے جو سیکٹرز امپورٹ سے مثاثر تھے وہ بھی بہتر ہورہے ہیں۔ملک میں جوتا سازی کی صنعت اب فروغ پارہی ہے ،ابھی مختلف شعبوں میں اصلاحات آنی ہیں،روپے کی قدر کو مارکیٹ کے سپرد کرنے پر بہت خوف تھا، غیر ملکی سرمایہ آرہا ہے ۔سٹیٹ بینک کے پاس غیر قرضہ جات زرمبادلہ میں اضافہ ہورہا ہے ،پہلے ملک سے زرمبادلہ باہر جارہا تھا لیکن اب پاکستان میں فارن ایکس چینج کی آمدشروع ہوگئی ہے ، زرمبادلہ ذخائر بڑھ رہے ہیں ،ایز آف ڈوئنگ بزنس میں آنے والی مشکلات بھی گھٹ گئی ہیں، 10ہزار ڈالر تک انوائسنگ لینے کی اجازت دیدی ہے ، ایس ایم ای سیکٹر معیشت کے لئے بہت اہم ہے ۔