مکرمی!میرے وطن عزیز میں تین خطرناک قسم کے مافیاز پرورش پا رہے ہیں۔ یہ مافیاز اتنے مضبوط منظم اور طاقتور ہیں کہ حکومت بھی ان پر ہاتھ ڈالنے میں پس و پیش سے کام لیتی ہے۔ نتیجہ ان کے جرائم ملکی معیشت اور سیاست پر انتہائی منفی اثرات کا موجب بنتے ہیں۔ مافیاز عوام کو لوٹتے ہیں۔ مہنگائی کے بحران کو شدید تر کرنے کا باعث بنتے ہیں لیکن سب سے بڑھ کر ملک دشمن سرگرمیوں کی وجہ سے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے میں اپنا گھنائونا اور مکروہ کردار ادا کرتے ہیں۔ مافیاز ناجائز مقاصد حاصل کرنے کے لئے انسانیت سے عاری کوئی بھی قدم اٹھانے سے دریغ نہیں کرتے اگر ان کے مفادات پر کوئی گزند پہنچے تو حکومتِ وقت کو بھی دھمکیاں دینے میں ذرا تامل نہیںکرتے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر مافیا کے کچھ ارکان ہر دورمیں پارلیمنٹ کے ایوانوں میں موجود ہوتے ہیں اور اپنے مذموم مفادات یا ان کے سہولت کار کے تحفظ کے لئے ان ایوانوںکواستعمال کرتے ہیں بلکہ کبھی کبھار وفاقی اور صوبوں کی کابینہ سے ایسے فیصلے کرواتے ہیں جو ان کی ناجائز منافع خوری کو آسمان تک لے جاتے ہیں اور کوئی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسی انکوائریوں کی رپورٹیں مافیاز کے اثر و رسوخ کی وجہ سے بغیر کسی کارروائی کے داخل دفتر کر دی جاتی ہیں۔ کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں میں اس کی آبیاری کس نے کی؟ اس کو دہشت گرد تنظیم بنانے کے مراحل میں سہولت کاری کا کردار کس کس نے ادا کیا۔ سانحہ کارساز اور بلدیہ ٹائون فیکٹری کے دل دہلا دینے والے واقعات میں ملوث سہولت کار آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔ قبضہ مافیا دھڑلے سے اپنی مذموم سرگرمیوں کو پروان چڑھا رہا ہے کیونکہ ان کے مراسم بھی پارلیمنٹ میں بیٹھے سہولت کاروں سے بڑے گہرے ہیں۔ (رانا ارشد علی ، گجرات)