اسلام آباد (92نیوز رپورٹ؍ نیٹ نیوز )بھارت اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے وزیراعظم عمران خان اور انکے ساتھیوں کی جاسوسی کرتا رہا۔انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا گروپ ’فوربڈن سٹوریز‘ کو پاکستان اور انڈیا سے تعلق رکھنے والے دو ہزار سے زائد فون نمبرز سمیت 50 ہزار سے زیادہ فون نمبرز پر مشتمل ریکارڈز تک رسائی حاصل ہوئی جن کو ہیکنگ کا ہدف بنانے کے لئے منتخب کیا گیا تھا اور اس میں وزیر اعظم عمران خان کے زیر استعمال رہنے والا ایک پرانا موبائل نمبر بھی شامل ہے ۔ذرائع کے مطابق سافٹ ویئراس وقت استعمال ہواجب عمران خان وزیراعظم نہیں تھے ، اس کے علاوہ نواز حکومت میں یہی سافٹ ویئر حساس اداروں اور سیاست دانوں کے خلاف استعمال ہوا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا گروپ ’فوربڈن سٹوریز‘ کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق اس فہرست میں شامل فون نمبروں کو اسرائیلی کمپنی این ایس او کے جاسوسی کے سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ کو استعمال کرتے ہوئے نگرانی کا ہدف بنایا گیا تھا۔فہرست میں شامل نمبروں میں سے دو نمبر انڈیا کی دوسری سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی نگرانی کے ممکنہ اہداف میں شامل تھے ، راہول گاندھی کے پانچ قریبی دوست اور کانگریس سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کے نمبر بھی اس فہرست کا حصہ ہیں۔سافٹ ویئر کا نشانہ بننے والے زیادہ تر افراد مودی حکومت کے ناقدین ہیں جبکہ ایک وزیر ، پاکستانی سفارتکاروں، حریت رہنمائوں کی بھی نگرانی کی گئی۔فون کی نگرانی کا یہ عمل بھارتی وزیراعظم کے دورہ اسرائیل کے کچھ دیر بعد شروع ہوا۔ این ایس او کا سافٹ ویئر استعمال کرنے والے 12 صارف ممالک نے نہ صرف 21 ممالک میں کام کرنے والے کم از کم 180 صحافیوں کی نگرانی کرنے کے لئے ان کے نمبرز منتخب کئے تھے بلکہ فون نمبرز کی اس فہرست میں حکومتی عہدے داروں، کاروباری شخصیات، جج اور دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں کے نام بھی شامل ہیں۔تحقیق کے مطابق این ایس او کا استعمال کرنے والے صارف ممالک میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انڈیا، بحرین، ہنگری، آذربائیجان، میکسیکو اور دیگر ممالک شامل ہیں۔تحقیق کی تفصیلات کے مطابق انڈیا سے تعلق رکھنے والے ہزار سے زیادہ نمبر جن کو جاسوسی کے لئے بطور ہدف چنا گیا تھا ،ان میں کشمیری علیحدگی پسند رہنما، پاکستانی سفارتکار، چینی صحافی، سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن اور کاروباری افراد شامل ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فہرست میں دیئے گئے نمبرز میں سے 67 سمارٹ فونز کا جائزہ لیا جن پر شبہ تھا کہ ان کو جاسوسی کا نشانہ بنایا گیا،ان میں سے 23 فونز میں تو یہ واضح طور پر نظر آیا کہ ان پر ہیکنگ کے حملے کامیاب ہوئے جبکہ 14 فونز ایسے تھے جن پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی،بقیہ 30 نمبرز پر کئے گئے تجزیے مکمل نہ ہو سکے کیونکہ ان کے فونز تبدیل کر دیئے گئے تھے ۔اب تک کی شائع کی گئی معلومات کے مطابق فہرست میں کم از کم 180 صحافیوں کے نمبر شامل ہیں جن کا تعلق دنیا کے چند معتبر اداروں جیسے اے ایف پی، سی این این، نیو یارک ٹائمز، الجزیرہ اور دیگر سے ہے ،اس کے علاوہ فہرست میں بڑی تعداد میں انسانی حقوق کے سلسلے میں کام کرنے والے کارکنوں کے نمبر ہیں اور ساتھ ساتھ 2018 میں استنبول میں قتل ہونیوالے سعودی صحافی جمال خشوگی کی اہلیہ اور منگیتر کے نمبر بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فہرست میں کئی ممالک کے سربراہوں اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے بھی نمبر شامل ہیں اور اس کے علاوہ چند عرب ممالک کے شاہی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور معروف کاروباری شخصیات کے بھی نمبر شامل ہیں۔اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ نے فوربڈن سٹوریز اور دیگر میڈیا اداروں کو جمع کرائے اپنے جواب میں کہا کہ یہ تحقیق ’مغالطوں‘ اور ’غیر مصدقہ مفروضوں‘ پر مبنی ہے ۔کمپنی نے کہا کہ ان کا سافٹ ویئر جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف استعمال کرنے کے لئے بنایا گیا اور وہ پیگاسس سافٹ ویئر صرف اور صرف اُن ممالک کے عسکری اداروں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کو فروخت کرتے ہیں جن کا انسانی حقوق کا ریکارڈ اچھا ہوتا ہے ۔ادھر انڈین حکومت نے بھی ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان دعووں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں کہ انڈین حکومت چند مخصوص لوگوں کی نگرانی کر رہی تھی۔واضح رہے کہ اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر این ایس او کی مدد سے صارف کسی بھی فون نمبر کے ذریعہ اپنے ممکنہ ہدف کے فون تک رسائی حاصل کر سکتا ہے اور اس کی مدد سے فون کے تمام ڈیٹا کو حاصل کر سکتا ہے اور فون استعمال کرنے والے کی نقل و حرکت کو بھی جانچ سکتا ہے ۔