لاہور(سلیمان چودھری )پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ ریسرچ سنٹر مالی بحران کاشکار ہو گیا ،ہسپتال میں ادویات کی خریداری کا عمل رک گیا ہے ، 24ڈی ایچ کیو ہسپتالوں میں قائم ہیپاٹائٹس فلٹر کلینکس پر ہیپاٹائٹس بی و سی کی تشخیص کا عمل بند اور ادویات ختم ہو گئیں۔پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوندکار ی کم ہو گئی اور کڈنی ٹرانسپلانٹ رک گیا ، حکومت کی جانب سے ہسپتال کے مکمل کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے مالی اخراجات نہیں ہو رہے ، ادارے کا سربراہ نہ ہونے کی وجہ سے مالی اخراجات کی اجازت نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے ہسپتال بند ہونے کے دھانے پر پہنچ چکا ہے ۔پی کے ایل آئی کے 7سینئر ڈاکٹروں نے ہسپتال کی صورت حال کے بارے میں تحریر ی طو ر پر حکومت کو آگاہ کر دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق خط میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ایڈہاک کمیٹی جو کہ ہسپتال کے معاملات چلا رہی تھی اسے تحلیل کر دیا گیا جس کے بعد ہسپتال کا نظام اس کے ماتحت 24فلٹر کلیکنس پر کام رک گیا ہے ۔ وینڈر کو ادائیگیاں ، لیبارٹریوں کو کیمیکل کی سپلائی ، ریڈیالوجی کے شعبے کے لیے اشیاء کی خریداری ، ٹرانسپورٹ کا کنٹریکٹ ، نرسنگ ہوسٹل کے چارجز اور داخل مریضوں کے کھانے کے حوالے سے ادائیگیاں رک گئی ہیں ۔مریضوں کے لیے ہسپتال میں ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور بہت سے ادویات سٹاک میں ختم ہو گئی ہیں ۔مزید برآں ڈسپوزیبل ، کینزویبل ، انتھسیزیا سپلائیز اور جراحی آلات کی قلت پیدا ہو گئی ہے جس کی وجہ سے یہاں آپریشن کی تعداد انتہائی کم ہو گئی ہے ۔ان سب کا اثر گردوں اور جگر کی پیوندکاری پر بھی پڑا ہے اور جگر کی پیوندکاری رک گئی ہے ۔گردے کے مریضوں کے لیے ڈائیلائسز ایک نعمت سے کم نہیں لیکن اس ہسپتال میں ڈائیلائسز کے حوالے سے ادویات کم ہونے کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ہسپتال سے انٹروینشل ریڈیالوجی ، کنٹریسکٹ سٹی سکین اور ایم آئی آر کی سہولت بند ہوگئی ہے ۔لیبارٹری میں تشخیصی سہولت ان ڈور ، آئی سی یو اور او پی ڈی کے مریضوں کے لیے بند ہو گئی ہیں۔پی کے ایل آئی کے تحت اس وقت 24ڈی ایچ کیو ہسپتالوں میں فلٹر کلینکس قائم ہیں وہاں پر کام رکا ہوا ہے ۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس ادارے کو کوئی بھی سربراہ نہیں ہے جس کے وجہ سے مالی اخراجات کا اختیار کسی کے پاس نہیں ہے اس لیے ہسپتال میں کام رک گیا ہے ۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن حکام کاکہنا ہے کہ پی کے ایل آئی کے نئے ایکٹ کو نافذ کرکے حکومت کی تحویل میں لے لیا گیا ہے اورنئے بورڈ آ ف گورنرز کی تشکیل کا کام بھی شروع ہو گیا ہے جس کے بعد اس ادارے کے سربراہ کی تعیناتی بھی جلد کر لی جائے گی اور معاملات معمول پر آ جائیں گے ۔