اسلام آباد (این این آئی)سٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر تیسری سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 2020-21ء جاری کر دی جس کے مطابق نمو پذیر شواہد سے مالی سال21ء کی تیسری سہ ماہی میں معاشی بحالی کی رفتار مزید بڑھنے کا پتہ چلتا ہے ۔ زرعی شعبے میں پانچ اہم فصلوں میں سے چار گندم، چاول، مکئی اور گنا کی ریکارڈ پیداوار نے کپاس کی پیداوار میں کمی کی تلافی کر دی۔ پورے مالی سال کی حقیقی جی ڈی پی کی نمو3.9 فیصد رہنے کا عبوری تخمینہ لگایا گیا ہے ۔بیرونی کھاتے کو کارکنوں کی ترسیلات سے نمایاں مدد ملی جو جولائی تا مارچ مالی سال 21ء کے دوران 4.5 ارب ڈالر اضافے کے ساتھ 21.5 ارب ڈالر کی ریکارڈ توڑ سطح پر پہنچ گئیں۔ آئی ایم ایف کے دوسرے سے پانچویں جائزوں کی کامیاب تکمیل سے فنڈ سے 500 ملین ڈالر کے براہ راست قرضے کا راستہ کھل گیا۔زرِ مبادلہ ذخائر آخر مارچ 2021ء میں تین سال کی بلند ترین سطح 13.5 ارب ڈالر تک جا پہنچے ،جولائی تا مارچ 21ء کے دوران مالیاتی خسارہ 3.5 فیصد رہا ۔ سودی ادائیگیاں بڑا بوجھ بنی رہیں، اوسط عمومی مہنگائی دونوں لحاظ سے گذشتہ سال کی نسبت کم رہی۔ تیسری سہ ماہی کے اعدادوشمار کا بنیادی سبب جنوری 2021ء میں قیمتوں کا کم ہونا ہے جس میں غذائی گروپ اور مرغبانی گروپ کی قیمتوں میں کمی نمایاں تھی تاہم بجلی، شکر، خوردنی تیل، سوتی کپڑے اور تیار ملبوسات کی بڑھتی قیمتوں نے فروری اور مارچ 2021ء کے دوران مہنگائی میں اضافہ کیا۔نجی شعبے کو جولائی تا مارچ مالی سال 21ء کے دوران دیا جانے والا قرضہ گذشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد زیادہ تھا۔ زراعت کے شعبے میں ، کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ کیڑوں سے محفوظ بیجوں کی اقسام کی بروقت دستیابی اور زرعی توسیعی محکموں کی جانب سے مزید مدد ، بالخصوص آب و ہوا سے متعلق زراعت کے دانش مندانہ طریقوں کا فروغ بہتر نتائج پیدا کرسکتا ہے ۔دوم ، بیرونی شعبے میں ، تجارتی سامان کے بڑھتے خسارے کو پائیدار سطح تک محدود رکھنا ضروری ہے ۔ کاشتکاری اور فصلوں کے انتظام کے بہتر طریقوں کو اپنا کرزراعت میں زیادہ سے زیادہ خود کفالت حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ مناسب ذخائر برقرار رکھنے سے ایک طرف ملک میں اجناس کی قلت کو دور کیا جا سکتا ہے ۔ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے ، معیشت میں دستاویزیت بڑھانے ، سرکاری مالی انتظام میں بہتری ، خسارے سے دوچار سرکاری شعبے کے کاروباری اداروں کی تنظیم نو اور بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے میں کمی لانے کی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے ۔امید ہے مالی سال 22ء کے دوران اقتصادی تحرّک میں مزید تیزی آئے گی، اس پْر امید نقطہ نظر کی بنیاد ویکسین کے اجرا میں اضافہ اور کووڈ 19 کے باوجود بڑھتی ہوئی معاشی سرگرمیوں کا نسبتاً بلاتعطل تسلسل ہے ۔