لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ مائنس ون صرف شور شرابہ ہے ۔گردن تک تو سارے کرپشن میں پھنسے ہوئے ہیں،باہر سڑکوں پر کیا آئینگے ۔تاہم عمران خان کو یہ نہیں کہنا چاہئے تھا کہ میرے سوا کوئی چوائس نہیں ۔ چینل92نیوزکے پروگرام’’مقابل ‘‘میں اینکر پرسن ثروت ولیم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ، کیا پہلے دھاندلی نہیں ہوتی تھی۔ن لیگ کی ٹیکنیک اور ہے ، تحصیلدار ، پٹواری اور سکول سٹاف کو ہاتھ میں رکھتے ہیں،یہ ایک مافیا ہے ۔بلاول کا یہ ہے کہ امریکہ، برطانیہ ،دیگر یورپی ممالک کو خوش رکھنا اور سندھ کارڈ استعمال کرنا ہے ۔سندھ کارڈ کھیلنا انڈیا پسند کرتا ہے یا پھر امریکہ۔عزیر بلوچ جے آئی ٹی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ فریال تالپور اور آصف زرداری کے عزیر بلوچ سے تعلقات تھے ،کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ۔جج ارشد ملک کے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر پورا انصاف ہو تو ن لیگی خاندان کے سارے لوگ اس کیس میں پکڑے جائیں۔پانامہ کیس بہت بعد میں آیا ،انکی لندن کی جائیدادوں پر میرا کالم ایک سال پہلے کا ہے ۔جن لوگوں کو حلال ، حرام کی کوئی پروا نہیں جھوٹ بولنا ان کا شیوہ ہے ۔تحریک انصاف عمران خان کی ذاتی پارٹی ہے ، زلفی بخاری کہاں سے آگیا ، اسکا پاکستان کی سیاست سے کیا تعلق ۔ عمران خان کو زلفی بخاری کے بزنس کا پوچھا گیا تو انہیں اسکے بزنس کا ہی پتا نہیں تھا۔گندم بحران پر سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ 6.4 ملین ٹن گندم خریدنے کی۔آٹا تو لاہور میں 22سو روپے من فروخت ہوگیا۔حکومت کے بھی پچاس ارب روپے گئے ۔ محکمہ خوراک کے تقریباً تمام لوگ کرپٹ اور کروڑ پتی ہوچکے ہیں۔پالیسز بنانے کیلئے دانا لوگ چاہئیں،فیاض چوہان اور فیصل واوڈا پالیسیاں نہیں بنا سکتے ۔کورونا پر سمارٹ لاک ڈائون بالکل درست ، لوگوں کا شعور بڑھ رہا ہے ۔پی آئی اے کا روز ویلٹ ہوٹل اس حالت میں بیچنا احمقانہ ہوگا۔ 6سو ملین ڈالر کا کہا جارہا ہے لیکن ڈیڑھ بلین ڈالر تک بک سکتا ہے ،اس کو پہلے ٹھیک کریں۔