مکرمی !ماں وہ ہستی ہے کہ جس کی محبت میں کوئی ریا کاری ، کوئی تصنع ، کوئی بناوٹ اور کوئی دکھاوا نہیں ہوتا۔ ماں اپنی اولاد کی رازداں ہوتی ہے ان کے دلوں کے بھید جانتی ہے۔ ان کی خوبیوں کو اجاگر کرتی ہے، ان کی خامیوں کی پردہ پوشی کرتی ہے۔ صرف اس لئے کہ اولاد کی دل آزاری نہ ہو۔ مجھے امید ہے کہ ماںکی تعریف کرتے کرتے الفاظ ختم ہو جائیں گے مگر تعریف ختم نہیں ہوگی۔ماں کے لئے لکھتے لکھتے صبح سے شام ہو جائے تو بھی اس کے خلوص، اس کی محبت ، اس کے سچے جذبوں کو سرِ ورق پر نہ اتار سکوںگی۔ ماں کی بے پایاں محبت کو لفظوں میں نہیں پرویا جا سکتااور نہ ہی آج تک کوئی ایسا پیمانہ بنا ہے ، جس سے ماں کی محبت کو ناپا جا سکے۔ ’’ماں‘‘ زبان پر آتے ہی پورے وجود میں اس کی محبت دوڑنے لگتی ہے۔ اس سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی دنیا میں پیدا نہیں ہوئی۔ آندھی چلے یا طوفان آئے اس کی محبت میں کبھی کمی نہیں آتی۔ وہ کڑی دھوپ میں ہمہ وقت سر پر سائبان بن کر اس کی تپش سے بچا لیتی ہے۔ اس کی گرم گود سردی کا احساس نہیں ہونے دیتی۔ خود بیشک کانٹوں پر چلتی رہے لیکن اولاد کو ہمیشہ پھولوں کے بستر پر سلاتی ہے ۔ ماں کے لئے اس کی اولاد ایک ایسے ٹھنڈے سائے کی مانند ہوتی ہے جو کسی مسافر کو اچانک تپتے صحرا میں میسر آ جاتے ہیں۔ (حِنا رفیع، اسلام آباد)