مکرمی!ماہ رمضان میں سب سے زیادہ اجر خواتین کے حصے میں آتا ہے اور آنا بھی چاہیے کہ، جب ہم تھکن سے چور ، سو رہے ہوتے ہیں تو وہ جاگ کر سحری بناتی ہیں ۔ ہم اخیری وقت میں اٹھ کر اس سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں اور انہیں لقمے حلق سے اتارنے کیلئے آخری چند منٹ نصیب ہوتے ہیں ۔جب ہم دفاتر میں اے سی کے مزے لے رہے ہوتے ہیں یا گھروں میں گرمی سے دبکے، پنکھے تلے آرام فرما ہوتے ہیں، تو وہ اپنی تھکاوٹ یا بوجھل طبیعت سے بے نیاز، تپتے کچن میں، روزے کے ساتھ ہمارے لیے افطار کی تیاری میں مصروف ہوتی ہیں۔ مشینی انداز میں ہر دم مصروف رہنے والی ان خواتین ہی کی ہمت اور استقامت ہے کہ نہ تھکن محسوس کرتی ہیں ، نہ ماتھے پر شکن لاتی ہیں۔ شکوہ زبان پر آتا ہے، اور نہ ہی صلے کی آرزو، طبیعت گراں بھی ہو تو مصروفیات جاری رکھتی ہیں ، کوتاہی نہیں کرتیں ۔ شاید اسی لئے میرا یہ ماننا ہے کہ اس دنیا میں سب سے محنتی مخلوق عورت ہے۔ کبھی غور کیجئے اپنے گھر کی خواتین کے روز و شب پر،بالخصوص ماہِ رمضان میں ان کے معمولات پر ، تو ان کی عظمت مزید کھل کر سامنے آ جاتی ہے ۔ ہر حال میں مسرور اور بے غرض ان خواتین کے اظہار تشکر کیلئے الفاظ بلاشبہ کسی بھی دنیاوی ڈکشنری میں دستیاب نہیں ۔ بس دعائیں ہیں، نیک تمنائیں اور جزاک اللہ خیر… (محمد نورالہدیٰ)