مکرمی ! ملک ان دنوں گراں فروشوں اور ملاوٹ مافیا کے نرخے میں ہے جنہوں نے اشیائے خورد و نوش کی مصنوعی قلت پیدا کرکے اور ملاوٹ سے اشیائے خورد و نوش کے معیار کو نمبروں میں بانٹ کر عوام پاکستان کا جینا دوبھر کررکھا ہے۔ آٹا ، گھی ، چینی کی قیمتوں میں روز بروز اضافے کی واضح وجہ نہ تو عوام کو معلوم ہے اور نہ ہی حکومت سرکاری قیمتوں پر عمل درآمد کروا پارہی ہے۔ مہنگائی کے زمہ دار تو اتنے بااثر ہیں کہ کا بینہ اجلاسوںمیں اس مافیا کے چرچے سنائی دیتے ہیں۔ نا جائز منافع خوری ، ناپ تول میں کمی ، اشیاء خورد و نوش میں ملاوٹ و مہنگائی ہمارا وطیرہ بن چکا ۔ اشیائے خورد و نوش میں سب سے سستا نمک ہے مگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کے پیک شدہ نمک کی فروخت بڑھانے کے لئے عام خوردنی نمک میں بھی پتھر کی ملاوٹ کی جارہی ہے۔ ملاوٹ مافیا کہیں خطرناک کیمیکل، سوڈیم کلورائیڈ، فارمالین، ڈٹرجنٹ اور پانی کی آمیزش سے دودھ تیار کرکے فروحت کررہے ہیں تو کہیں دودھ کی مقدار کو بڑھانے کے لئے اس میں پروٹین، چکنائی، کوکنگ آئل، یوریا اور دیگر مضر صحت کیمیکلز کو شامل کیاجارہا ہے ۔ لیکن ایسے غیر انسانی فعل پر ملاوٹ مافیا کو محض تھوڑا بہت جرمانہ یا عارضی طور پر ان کا کاروباربند کیا جاناکافی نہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں عبرتناک سزائیں دی جائیں اور اس سلسلے سخت قانون بنا یاجائے تاکہ انسانی زندگیوں سے کھیلنے والے ان بے ضمیروں کا قلع قمع ہوسکے۔ (اعجاز حسین چوہان)