اسلام آباد،ملتان(نامہ نگار،جنرل رپورٹر)اسلام آباد کی مقامی عدالت نے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کیس میں ملزم میاں طارق کے ریمانڈ میں 3 دن کی توسیع کر دی۔احتساب عدالت کے جج کی مبینہ ویڈیو کیس میں ایف آئی اے نے میاں طارق کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر سخت سکیورٹی حصار میں جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا۔وکیل ایف آئی اے نے مزید ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ملزم سے برآمد ہونے والی ’یو ایس بی‘ سے بھی مواد ملا ہے اسلئے مزید تفتیش ضروری ہے ۔ملزم میاں طارق نے عدالت میں’ یو ایس بی‘ کی برآمدگی سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ یہ’ یو ایس بی‘ مجھ سے برآمد نہیں ہوئی بلکہ میرے بیٹے سے منگوائی گئی۔ملزم کے وکیل چودھری آصف نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کے مؤکل کو 10 جولائی کو حراست میں لیا گیا مگر گرفتاری 16 جولائی کو ظاہر کی گئی۔ موکل کا بیٹا 12 جولائی سے حراست میں ہے جسے کہیں پیش نہیں کیا گیا۔وکیل نے ایف آئی آر کی کاپی نہ ملنے کا شکوہ کرتے ہوئے ملزم کے موبائل کی سی ڈی آر نکلوانے اور بڑے لیڈروں کی طرح میڈیکل سہولت دینے کی بھی استدعا کی۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے وکیل صفائی کو ہدایت کی کہ ایف آئی آر کی کاپی ابھی لے کر پڑھ لیں اور کہا میڈیکل رپورٹ کے مطابق ملزم پر ٹارچر نہیں کیا گیا۔عدالت نے کسی قسم کا ٹارچر نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزم کو 3 دن کے ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔ ادھرملتان میںایف آئی اے کی جانب سے ملتان نشتر ہسپتال کی پارکنگ سے قبضے میں لی گئی میاں طارق کی کار اسلام آباد منتقل کردی گئی ہے ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ وہ کار نہیں ہے جو ویڈیو فروخت کرنے کے عوض لی گئی تھی تاہم اسے قبضے میں لیا گیا ہے جبکہ ویڈیوبیچنے کے عوض ملنے والی وی ایٹ کار کی تلاش جاری ہے ۔دوسری جانب میاں طارق کے بیٹے فیصل کو بھی گرفتا رکرلیا گیا ہے جسے عدالت میں جلد پیش کیے جانے کا امکان ہے ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ میاں طارق کا بیٹا فیصل خود کو وکیل ظاہر کرکے متعدد شہریوں سے رقوم بٹورتا رہا ہے جبکہ ایف آئی اے اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے میاں طارق کے اثاثوں اور دیگر غیر قانونی دھندوں کا سراغ لگا لیا ہے ۔