نیویارک؍ اسلام آباد(ندیم منظور سلہری؍ سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو کورونا کے ساتھ ساتھ معاشی بحران اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرے کی وجہ سے درپیش خطرات جیسے تین طرفہ چیلنج کا سامنا ہے ، جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا ترقی پذیر ممالک کی بدعنوان حاکم اشرافیہ کی لوٹ مار کی وجہ سے امیر اور غریب ملکوں کے درمیان فرق خطرناک رفتارسے بڑھ رہا ہے ،اس منظم چوری اور اثاثوں کی غیر قانونی منتقلی کے ترقی پذیر ملکوں پر دور رس منفی اثرات پڑے ہیں،جو کچھ ایسٹ انڈیا کمپنی نے بھارت کے ساتھ کیا، وہی کچھ ترقی پذیر ملکوں کے ساتھ ان کی بدعنوان اشرافیہ کر رہی ہے ،غیر قانونی دولت کیلئے موجود ان جنتوں کا نام لے کر انہیں شرمندہ کرنے کی ضرورت ہے ، ایک جامع قانونی فریم ورک تشکیل دیا جائے جس سے دولت کی غیر قانونی اڑان کو روکا اور اس دولت کو واپس لوٹایا جائے ۔انہوں نے کہا اسلامو فوبیا ایک اور ایسا خوفناک رجحان ہے جس کا ہم سب کو ملکر مقابلہ کرنا ہے ،سیکرٹری جنرل اسلامو فوبیا کا تدارک کرنے کے لئے بین الاقوامی مکالمہ شروع کروائیں۔انہوں نے کہا اس وقت اسلامو فوبیا کی سب سے خوفناک اور بھیانک شکل بھارت میں پنجے گاڑھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا بھارت نے 5 اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات شروع کر رکھے ہیں، منظم اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، بدقسمتی ہے کہ دنیا کا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے رویہ مساویانہ نہیں ، اکثر بڑی طاقتوں کو علاقائی سیاسی معاملات اورکاروباری مفادات مجبور کردیتے ہیں کہ وہ اپنے دوست ممالک کی خلاف ورزیوں سے صرفِ نظر کرجاتے ہیں،ایسے دہرے معیارات اور بھارت کی صورت میں سب سے نمایاں یہ کہ جہاں آر ایس ایس ،بی جے پی کی حکومت کو انسانی حقوق کی پامالی کی کھلی چھٹی دے دی گئی،بھارتی بربریت کی تازہ ترین مثال عظیم کشمیر رہنما سید علی شاہ گیلانی کی میت کو ان کے خاندان سے زبردستی چھین لینا ہے ،میں جنرل اسمبلی سے کہتا ہوں کہ وہ سید علی شاہ گیلانی کی باقیات کی باقاعدہ اسلامی روایات کے مطابق شہداء کے قبرستان میں تدفین کا مطالبہ کرے ۔ انہوں نے کہا پاکستان اپنے دیگر ہمسایوں کی طرح بھارت کے ساتھ بھی امن کا خواہش مند ہے لیکن جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا دارومدار جموں و کشمیر کے مسئلے کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردوں اور جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونے میں ہے ،اب یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے سازگار ماحول بنائے اور اس کے لئے بھارت کو لازماً یہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ 5 اگست 2019 سے کئے گئے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو منسوخ کرے ، کشمیر کے عوام کے خلاف ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکے ، مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب میں کی جانے والی تبدیلیوں کو روکے اور منسوخ کرے ،یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور جنگ کو روکا جائے ۔انہوں نے کہا کسی وجہ سے افغانستان کی موجودہ صورتحال یعنی وہاں ہونے والی تبدیلی کے حوالے سے امریکہ اور یورپ میں بعض سیاستدان پاکستان پر الزام تراشی کرتے رہے ہیں، سب جان لیں کہ جس ملک نے افغانستان کے علاوہ سب سے زیادہ نقصان اٹھایا وہ پاکستان ہے ۔ انہوں نے کہا عالمی برادری کو یہ سوچنا چاہئے کہ آگے بڑھنے کا راستہ کیا ہے ،ہمیں آگے ایک بہت بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے جس کے سنگین اثرات افغانستان کے ہمسائیوں کے لئے ہی نہیں بلکہ ہر جگہ ہوں گے ، غیر مستحکم اور بحران سے دوچار افغانستان ایک بار پھر بین الاقوامی دہشت گردوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا طالبان نے کیا وعدہ کیا تھا، وہ انسانی حقوق کا احترام کریں گے ، وہ ایک مخلوط حکومت بنائیں گے ، وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کو استعمال کرنے نہیں دیں گے اور انہوں نے معافی کا اعلان کیا ، اگر اب عالمی برادری ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور ان کے ساتھ بات چیت کرے تو یہ سب کے لئے کامیابی ہو گی، کیونکہ یہ وہ چار چیزیں تھیں جب دوحہ میں امریکہ کے طالبان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے اور بات چیت کا محور یہی باتیں تھیں،اگر دنیا اس سمت میں آگے بڑھنے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے تو امریکہ اتحاد کی افغانستان میں 20 سال کے دوران کی جانے والی کوششیں ضائع نہیں ہوں گی کیونکہ افغانستان کی سرزمین بین الاقوامی دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہوگی، یہ افغانستان کے لئے نازک وقت ہے ، وہاں امداد کی ضرورت ہے ، عالمی برادری کو اس مقصد کیلئے متحرک کیا جائے ۔علاوہ ازیں عمران خان نے ڈیجیٹل میڈیا ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت نوجوانوں کیلئے ڈیجیٹل میڈیا انٹرن شپ کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان اسلامی فلاحی ریاست بننے کے سفر پر گامزن ہے ، ہم چوری کرنے والوں کے احتساب کی بات کرتے ہیں، اس لئے مخالفین ہمارے خلاف شور مچا رہے ہیں، ہمیں آزاد عدلیہ اور میڈیا سے کوئی مسئلہ نہیں ، ماضی میں کسی حکومت نے میڈیا کو تنقید کی ایسی آزادی نہیں دی، پروپیگنڈے کے ذریعے وزیراعظم کی توہین کی گئی اور بہتان لگائے گئے ، میڈیا میں 70 فیصد پروگرام اور خبریں ہمارے خلاف ہوتی ہیں، نوجوان نئے آئیڈیاز لے کر آئیں، حکومت پوری طرح سپورٹ کرے گی۔وزیراعظم نے کہا اسلامی ریاست خوددار ہوتی ہے ،کسی کے آگے جھکتی نہیں ہے ، ہمیں ایک خوددار قوم بننا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کوئی معاشرہ انصاف کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، اسلامی ریاست میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے ،ہماری حکومت میں میرٹ کا نظام ہے اور سرکاری عہدے کسی خاندان کے افراد کیلئے نہیں، ہم طاقتور کو قانون کے ماتحت لانے کی بات کرتے ہیں، ہماری حکومت سے مخالفین کو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم چوری کرنے والوں کے احتساب کی بات کرتے ہیں اس لئے وہ باہر بیٹھ کر شور مچا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہمیں آزاد عدلیہ اور میڈیا سے کوئی مسئلہ نہیں، مسئلہ جعلی خبروں اور پروپیگنڈے سے ہے ۔وزیراعظم نے غیرملکی جریدے نیوز ویک کو انٹرویو میں کہا امریکہ اور پاکستان کو افغانستان میں امن کے قیام کے لئے طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے ، طالبان امن کے لئے امریکہ کے شراکت دار ہوسکتے ہیں۔ عمران خان نے کہا افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ کی افغانستان میں ساکھ کو سخت نقصان پہنچا، امریکہ انسانی بحران سے بچنے کے لئے اہم کرداراداکرسکتاہے ، پاکستان اورامریکہ دونوں افغانستان سے دہشتگردی کاخاتمہ چاہتے ہیں، دہشتگرد گروپس کو غیرموثرکرنے کے لئے ملکرکام کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں امن کے لئے امریکہ اور علاقے کی تمام طاقتوں کاتعاون ضروری ہے ، سابق حکومتوں کی ناکامیوں سے افغانستان بحران کا شکار ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے چیئر مین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی انور علی حیدر نے ملاقات کی۔وزیراعظم نے کہا غریب آدمی اب کرائے کے بجائے گھر کی اقساط دے کر اپنے گھر کا مالک بن سکے گا، حکومت نے ملک میں پہلی دفعہ مارگیج فنانسنگ کو متعارف کرایا۔مزیدبرآں عمران خان سے معاونِ خصوصی سیاسی امور ملک عامر ڈوگر، سینیٹر سیف اللہ نیازی، رکنِ قومی اسمبلی عامر محمود کیانی، ارکان صوبائی اسمبلی وارث عزیز، میاں محمد عاطف، ساجد محمود،ناصر احمد عباسی، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، وائس چیئرمین واسا لاہور شیخ امتیاز نے ملاقاتیں کیں۔ اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے اہم وفاقی وزرائ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلی کے ہمراہ آئی ایس آئی سیکرٹریٹ کا دورہ کیا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی اور چیف آف ایئر سٹاف ظہیر احمد بابر بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے شرکاء کا استقبال کیا۔اجلاس میں اعلیٰ قومی و عسکری قیادت کو ملکی سلامتی اور افغانستان کی حالیہ صورتحال کے تناظر میں خطے میں درپیش تبدیلیوں پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز کے خلاف آئی ایس آئی کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہا۔