اسلام آباد(لیڈی رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ نے متاثرین اسلام آبادکوادائیگیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔گزشتہ روز سماعت کے دوران ممبر سٹیٹ نے رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے بتایاکہ 627 لینڈ ایوارڈز کی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ پہلی مرتبہ اس عدالت نے پوائنٹ آؤٹ کیا کہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کا لینڈ میں کردار نہیں ۔ممبر سٹیٹ نے کہا بی او پیز کے 159 متاثرہیں،لینڈ پر کیش اور دیگر ادائیگی پیرا وائز بنائے ،نقدادائیگی والے 87ہزار کیس ہیں جو 1961ء سے ابتک کے ہیں۔،74 ہزار575 کو ادائیگی ہوچکی ۔چیف جسٹس نے کہاکہ ادائیگی مارکیٹ ویلیو کے مطابق ہونی چاہئے ،معاوضے سے کیا وہ یہ زمین واپس خرید سکتے ہیں،آرٹیکل 44کے تحت انکے حقوق ہیں۔ممبرسٹیٹ نے کہاکہ 13185 ادائیگیاں آئی 17 والوں کو اوردیگر کو کرناہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ججز ،سرونٹس،جرنلسٹ کو پلاٹ دیتے ہیں لیکن انکو کیوں نہیں، ابھی کسی سیکرٹری کو پلاٹ دیا؟ ممبر سٹیٹ نے کہاکہ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے دیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کس قانون کے تحت دیا اسکے پاس کیااختیارہے ؟ 25 فیصدپلاٹ کس ریگولیشن کے تحت دے رہے ہیں؟ممبر سٹیٹ نے کہاکہ2005ء والی ریگولیش ہے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ ریگولیٹر ہیں، فاؤنڈیشن کیسے کررہی یہ بتائیں۔ وفاق کو قانون کی مثال ہوناچاہیے لیکن یہاں صرف ایلیٹ کیلئے قانون ہے ، زمینیں لے کر 3،3 دہائیوں سے ادائیگیاں نہیں کرتے ،آپ نے ماسٹر پلان تباہ کردیا۔چیف جسٹس نے ہاؤسنگ فاؤنڈیشن وکیل پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ آپ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جب تک آخری متاثرہ شہری کو ادائیگی نہیں ہوتی، کوئی پلاٹ نیلام نہیں ہوگا۔ وکیل نے کہاکہ آپ نے حکم واپس لے لیاتھا۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نے کوئی حکم واپس نہیں لیا ۔ دوسری جانب میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز نے ایک بار پھر وفاقی حکومت کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔توہین عدالت درخواست میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی اعوان، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری کمیشن کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود کمیشن پھر معطل کرنے کی کوشش کررہا ہے ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری کمیشن بھی توہین عدالت کررہے ہیں، درخواست پر آج سماعت ہوگی۔