اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی،آن لائن) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے این ایچ اے کی طرف سے پی اے سی کی ہدایت پرمقررہ مدت کے دوران تحقیقاتی رپورٹ جمع نہ کرانے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی۔کمیٹی کااجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے 2012۔13 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا کہ حالات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ، ہم نے چینی،آٹے اور یوٹیلٹی سٹورز سمیت کئی اہم امور کا جائزہ لینا ہے ۔این ایچ اے کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین نے آڈٹ حکام کو ہدایت کی کہ پی اے سی اجلاس سے تین دن قبل ارکان کو ایجنڈے کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔ سردار ایاز صادق اور نور عالم خان نے کہا کہ جو جو ادارے پی اے سی کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کرتے ان سے باز پرس کی جائے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہاں احتساب صرف سیاستدانوں کا ہوتا ہے ، کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے والوں پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا۔ نور عالم خان نے کہا کہ بیوروکریٹ غلط کام کرتے ہیں مگر رگڑا سیاستدانوں کو لگتا ہے ۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ چیئرمین این ایچ اے موجود نہیں، ان کوبلایا جائے ۔ابراہیم خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ ملتان کے ایک شخص کو ایف بی آر کی جانب سے ایکسپورٹ کی مد میں 6 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی اور وہ شخص صرف پانچ مرلہ مکان کا مالک ہے ، اس پر 2019 کی آڈٹ رپورٹ میں اعتراض بھی اٹھایا گیا مگر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔کمیٹی چیئرمین راناتنویر اور دیگر ارکان نے معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آر سے معاملے کی وضاحتی رپورٹ طلب کرلی۔