لاہور،کوئٹہ،پشاور(نمائندہ خصوصی سے ،جنرل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ توسیع کئے جانے کے بعد ملک بھر میں متعدد مخصوص دکانیں اور کاروبار کھل گئے ۔ دکانیں اورمختلف صنعتوں کو کھولنے کی اجازت ملنے کے ساتھ ہی گھروں سے باہر نکلنے والے لوگوں کی تعدادمیں اضافہ ہوگیا اور سڑکوں پر بھی ٹریفک زیادہ نظر آئی۔الیکٹریشن، پلمبر، حجام، بڑھئی، درزی ،آٹو ورکشاپس ،ٹائر پنکچرز ،سپیئر پارٹس کی دکانیں ، ڈرائی کلینرز، بک اینڈ سٹیشنری شاپس، ویٹرنری سروسز، رئیل سٹیٹ دفاتر،شیشہ سازی کے یونٹس، پیپر اینڈ پیکیجنگ، نرسریاں صبح 9 سے شام 5 بجے تک کھلی رہیں۔ تعمیرات، برآمدی صنعت،کھاد،زرعی آلات بنانے ،آن لائن کام کرنے والے ادارے ،کیمیکل انڈسٹری ، پیپر اینڈ پیکجنگ انڈسٹری ، فرٹیلائزر پلانٹس،معدنیات کے ادارے ، سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ،آئی ٹی و پروگرامنگ کمپنیاں، کال سینٹرز، ای کامرس بزنس ،اینٹوں کے بھٹے اورکوریئر کمپنیوں کے دفاتر بھی کھل گئیں ۔ لوکل ڈلیوریز کمپنیوں کو 50 فیصد عملے کے ساتھ کام کی اجازت دی گئی ہے ۔کام شروع کرنے والے تمام دفاترکو کورونا وائرس سے بچنے کے لیے حکومتی ہدایات پر عمل کرنا ہوگا،انہیں کم سے کم عملے کے ساتھ کام کرنا ہوگا جبکہ سماجی فاصلہ، ماسک، سینیٹائزر کی دستیابی بھی یقینی بنانی ہوگی۔قبل ازیں حکومت پنجاب نے مختلف شعبہ جات سے منسلک افراد کو کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی جبکہ صوبہ میں لاک ڈاؤن میں 25 اپریل کی رات بارہ بجے تک توسیع کر دی ۔اس بات کا فیصلہ چیف سیکرٹری پنجاب کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آرکیٹیکٹس اور انجینئرز کی سروسز،شعبہ معدنیات، سڑکوں کی تعمیرات شروع کی جائینگی۔پولٹری اور فیڈ ملز، حفاظتی کٹس کی تیار ی، گندم کی پیکنگ و تقسیم ، دودھ کی پیکنگ و ترسیل ، صابن ، ہینڈ سینیٹائزرزبنانے اور ترسیل کی اجازت ہو گی ۔یوٹیلیٹی سٹورز،واسا ،واپڈا،این ٹی ڈی سی،میونسپل کمیٹی،سوئی گیس دفاتر،موبائل ٹیلی کام ادارے ، ڈیفنس سے متعلقہ ادارے ، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ، مالیاتی ادارے ،فلاحی ادارے ، ڈرائی پورٹس ،کسٹمز دفاتر کھلے رہینگے جبکہ مائیکرو فائنانسنگ، احساس کفالت پروگرام کی سرگرمیاں بھی جاری رہیں گی۔ کال سنٹر پر 50فیصد عملہ ہو گا ، بنک صرف ضروری سٹاف کے ساتھ کھلیں گے ۔ایل پی جی ، فلنگ سٹیشن کھلے رہینگے ۔پاک عرب ریفائنری و دیگر تیل کی کمپنیاں ، کھاد بنانے والی فیکٹریاں ، بیج بنانے والے کمپنیاں ، زرعی آلات کے اداروں، ادویہ ساز کمپنیاں ، پرنٹنگ ، بوتل مینو فیکچرنگ ، ایلومینم ، سیمنٹ فیکٹریز، ڈرائی کلینر ، لانڈریز، ماچس انڈسٹری کو کام کی اجازت ہو گی ۔نوٹیفکیشن کے مطابق سفارتخانوں میں کام کرنیوالوں کی نقل و حرکت پر پابندی نہیں ہوگی، ایگریکلچر مشینری ورکشاپس، سپئر پارٹس ورکشاپس، پٹرول پمپس ،آئل ڈپو 8 بجے کے بعد بھی کھلے رہیں گے جن شعبوں، صنعتوں کو پہلے ہی پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جا چکا ہے وہ طے شدہ ایس او پیز کے مطابق کام کرتے رہیں گے ، لیبر اور دیگر افراد کو آمد و رفت کیلئے انتظام کرنا ہو گا۔تمام مارکیٹس، شاپنگ مالز، سرکاری اور نجی دفاتر،میرج ہالز،مارکیز،تعلیمی ادارے ، پارکس، تفریحی مقامات،پبلک ٹرانسپورٹ،تمام قسم کی ٹریفک بدستور بند رہے گی جبکہ نوٹیفکیشن کے مطابق تمام قسم کے مذہبی ا جتماعات ، تقاریب ،تہواروں اور سپورٹس فیسٹیولز پرپابندی ہوگی۔اجلاس میں طے پایا کہ دفاتر، دکانوں پر ماسک، سینیٹائزر کی دستیابی اور دیگر ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب کے 21 اضلاع میں گندم کٹائی کا کام شروع ہے ۔چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ گندم خریداری کے مراحل اور بار دانہ کی فراہمی میں کسانوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے ۔دوسری جانب خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومت نے لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کردی۔مشیر اطلاعات کے پی کے اجمل وزیر نے میڈیا بریفنگ میں کہا جزوی لاک ڈاؤن میں 2ہفتے کی توسیع کردی۔ رکشہ اورمزدوروں کولے کرجانیوالی گاڑیوں ،ٹائراورآٹوشاپس،سٹیل اورسریاکی دکانوں، ہارڈویئر،ٹیوب ویل،ٹمبرمارکیٹ،آرامشین،الیکٹرک دکانوں پرپابندی ختم کردی۔ تمام تعلیمی ادارے ،سپورٹس کے تمام ایونٹس،سرکاری اورنجی تقریبات،بین الاضلاعی ٹرانسپورٹ بھی بندرہے گی،تاجربرادری سے بات چیت کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے ۔ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا تعمیراتی اور زرعی شعبے سے منسلک کاروبار( ریت، بجری ،سیمنٹ، سٹیل ،اینٹوں کے بھٹے ) کھاد ،بیج اور جانوروں کی خوراک کے حوالے سے کاروبار کھول دیا۔ صوبے میں کوروناوائرس تیزی سے پھیل رہا ہے ، کسی حکومت کو لاک ڈاؤن کرنے کا شوق نہیں ، تاجر مجبوری سمجھیں۔مغربی سرحدیں، مارکیٹیں ،شاپنگ مالز ،تجارتی مراکز بند رہینگے جبکہ میڈیکل سٹور، کریانہ سینٹرز، سبزی و فروٹ کی دوکانوں کو لاک ڈاؤن سے استثنثیٰ حاصل ہے ،تاجربردادری نے بھی مشروط پر لاک ڈاؤن برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے ۔