اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وزارت میری ٹائم افیئرز اور پورٹ قاسم اتھارٹی کی رپورٹ کو نظرانداز کرتے ہوئے پورٹ قاسم کے مین چینل میں تیسرا ایل این جی ٹرمینل تعمیر کرنیکا فیصلہ کرلیا گیا ۔ وزارت میری ٹائم افیئرزنے اینگرو اور پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کے ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر غلط زون میں قراردی ۔ٹرمینل کی غلط زون میں تعمیر سے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے ، اقدام سے اینگرو کمپنی کو فائدہ پہنچایا گیا ۔ غیر ملکی شپنگ کمپنیوں کو ڈیمرجز چارجز کی مد میں زرمبادلہ کا ضیاع اور ان ٹرمینل کے باعث پورٹ قاسم کو شدید حفاظتی خطرات بھی لاحق ہیں۔ 92نیوز کو موصول پورٹ قاسم اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق ایل این جی کارگو کے مین چینل میں داخلے کے وقت پورٹ پر دیگر کارگو ٹریفک مکمل طور پر بند کر دی جاتی ہے ۔ ایک سال کے دوران پورٹ قاسم دیگر کارگو کیلئے 40روز بند رہتاہے ۔ پی ایس او اور دیگر کمپنیوں کو عالمی کمپنیوں کو لاکھوں ڈالر جرمانہ کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے ۔ وزارت توانائی کے حکام کے مطابق وزارت میری ٹائم افیئرز نے اینگرو اور پاکستان گیس پورٹ کے ایل این جی ٹرمینل کو موجودہ لوکیشن سے منتقل کرنے کیلئے سٹڈی شروع کی تاہم وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قائم کردہ انرجی ٹاسک فورس میں شامل ایک شخصیت موجودہ ٹرمینل کی ایل این جی زون میں شفٹنگ کی سخت مخالف ہے ۔ اسی شخصیت کے ایما پر تیسرا ایل این جی ٹرمینل تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ موجودہ ایل این جی ٹرمینل پورٹ قاسم اتھارٹی کی سفارشات کے برخلاف پورٹ قاسم کے مین چینل پر انسٹال کیا گیا جسکی وجہ سے پورٹ قاسم کے تمام برتھس پر بہت زیادہ دباؤ آگیا یا ۔ ایل این جی شپ کی آمد پر پورٹ پر موجود دیگر تمام شپس کی ٹریفک روک دی جاتی ہے ۔ ایل این جی پلانٹس کی موجودہ آپریشنل صلاحیت کے مطابق پورٹس کے آپریشن سالانہ اوسطا 40 دن کیلئے بند رہتے ہیں جس کے باعث خزانے کو سالانہ 9 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے ۔ منسٹری آف میری ٹائم کو اس بات سے آگاہ کیا گیا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے 13 نومبر 2018 کو اپنے بورڈ اجلاس میں ایل این جی ٹرمینل کیلئے 2 مزید سائٹس کی عبوری منظوری دی تاہم وزارت میری ٹائم افیئرز نے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ۔ وزارت میری ٹائم نے ای سی سی سے ایل این جی پالیسی 2011 کے پیرا 3 اور پیرا 4 میں ترمیم،سیپا سے این او سی کا حصول، کیو آر سٹڈی،نیوی گیشن سیمولیشن سٹڈی پورٹ کی سفارش کی ہے جس میں سکیورٹی امور ، ماحولیاتی اقدامات اور پورٹ پر ٹریفک سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا جائیگا۔