اسلام آبادلاہور،کراچی(خبر نگار،نامہ نگار خصوصی ،سٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ نے سمگلنگ کے ملزم کی بریت کیخلاف استغاثہ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ استغاثہ ملزم کیخلاف الزام ثابت نہیں کرسکا ۔چیف جسٹس آصف سعید خان کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے ملزم بشام بھیل کی بریت کے بارے ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھ کر حکومتی اپیل مسترد کر دی ۔چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ استغاثہ ایک بھی ثبوت نہیں دے سکا اور ہائیکورٹ نے اس معمولی مقدمے کا فیصلہ کرنے میں10 سال لگا دیئے ، 19 سال میں ریاست بشام بھیل پر سمگلنگ سے متعلق کوئی ثبوت نہیں دے سکی جبکہ ریونیو ریکارڈ سے ثابت ہو رہا ہے کہ1967 سے زمین بشام بھیل کے خاندان کے پاس ہے جو اسے وراثت میں ملی اس بارے تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔چیف جسٹس نے کہا عدالت میں تمام چیزیں قانون کے مطابق دیکھی جاتی ہیں،محض الزام لگانے پر کسی کو سزا نہیں ہوجاتی ۔ سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کی عمر قید کوسزائے موت میں تبدیل کرنے کیلئے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اگر ایک شخص کے قتل میں5 افراد کو نامزد کیا جا ئیگا تو کیا سب کو سزائے موت ہوگی ؟۔چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے مدعی کی اپیل کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ اس طرح کے مقدمات میں عدالتوں کو انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ،کسی شک کے بغیر ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ ہلاکت کس کی فائرنگ سے ہوئی۔ ادھر سپریم کورٹ نے تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کی ضمانت منسوخی کیلئے حکومتی اپیل پر نوٹس جاری کر دیئے ہیں، لاہور رجسٹری میں جسٹس منظور ملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اپیل پر سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے فش ہاربر اتھارٹی کی اپیل مسترد کردی ، سندھ ہائی کورٹ نے فش ہاربر پراجیکٹ کے ملازم امتیاز جعفری کو گریجوئٹی دینے کا حکم دیا تھا ۔جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ فش ہاربر میں کیا کچھ نہیں ہو رہا ،لوگ فش ہاربر کے اربوں روپے کھا گئے ۔ سپریم کورٹ نے کورنگی اراضی پر کے ایم سی اور مکینوں کی ملکیت کے دعویٰ پر ڈائریکٹر لینڈ کچی آبادی، کمشنر کے ایم سی کو پیر کو طلب کر لیا ۔ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ محکمہ کچی آبادی کل کلاں صدر کو بھی کچی آبادی نہ قرار دے دے ، جب کوئی جائیداد خریدی جاتی ہے تو چھان پھٹک بھی کی جاتی ہے ،کل کسی نے سپریم کورٹ کی جگہ بھی کسی کو لیز کردی تو کیا اس کی ہوجائیگی۔پاکستان کوارٹر، جمشید کورٹرز میں بھی یہی مسئلہ تھا،اگر زمین کے ایم سی کی ہے تو کچی آبادی کے چالان کیسے جاری ہو گئے ۔