سحری کے بعد،اذان ہوئی تو اُس نے مسجد کا رُخ کیا۔ آج پہلی بار ایسا ہواکہ وہ گھر سے وضو کرکے نہیں نکلا۔ گھر اور مسجد کے بیچ ایک گلی پڑتی ہے،کچھ ہی دیر میںوہ مسجد میں تھا۔ اُس نے واش روم کا رُخ کیا،ٹوٹے پھوٹے واش رُومز،مستزادگندگی زَدہ۔ وضو کرنے بیٹھا،نَل سے پانی قطرہ قطرہ آرہا تھا،نَل بھی ٹوٹے پھوٹے۔ نماز پڑھ کر ، امام صاحب کو جالیا،جو متولی بھی ہیں۔ ’’حضرت!واش رومز کی حالت خراب ہے،گٹر اُبلاپڑا ہے،و ضوکرنا بھی محال ‘‘وہ بولا۔ امام صاحب نے جواب دیا۔ ’’محترم!یہ مسجد یہاںکے مخیر حضرات کے چندے پرقائم ہے۔ ماہِ رمضان میںصاحبِ ثروت حضرات ،شہر کی بڑی مساجد میں اعتکاف میں جا بیٹھتے ہیں اور چندے کی رقوم بھی وہاں دیتے ہیں۔پھر یہ حالت تو ہونی ہے۔‘‘ اگلے دِن مسجد میں مزدور کام کررہے تھے۔ اُس نے اس بار چندے کی رقم شہر کی جامع مسجد میں نہیں،اپنی محلے کی مسجد میںدے ڈالی۔