سابق چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار کے حکم سے محکمہ اوقاف کے سپیشل فرانزک آڈٹ کا نتیجہ سامنے آگیا ہے جس میں 494 آڈٹ پیراز بننے سے محکمہ کے ذمہ داروں کے ہوش ٹھکانے آ گئے ہیں۔ محکمہ اوقاف پنجاب میں بے قاعدگیوں، بدانتظامیوں اور بے ضابطگیوں کی ہوشربا داستانیں میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں۔ سابق چیف جسٹس نے ایسی ہی خبروں پر نوٹس لے کر محکمے کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیا تھا لیکن فرانزک آڈٹ رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد حیران کن انکشاف سامنے آئے ہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار 494 پیراز بنے ہیں۔ فرانزک رپورٹ کی روشنی میں اگر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے تو مشکلات سے بچا جا سکتا ہے لیکن اگر اس رپورٹ کے بعد بھی محکمے نے اپنے عملے کو بچانے کی کوشش کی تو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔ اینٹی کرپشن نے محکمہ اوقاف کے درجنوں افسران کے خلاف مقدمات درج کر رکھے ہیں جن پر باقاعدہ انکوائریاں چل رہی ہیں۔ اسی خوف سے کوئی افسر کسی بھی معاملے کو درست کرنے سے گریزاں ہے۔ اگر معاملات جوں کے توں رہے توپھر کسی کو تو ایکشن لینا پڑے گا۔ محکمہ اوقاف اگر اپنی عمارتوں کو درست طریقوں سے استعمال کرے تو یہ محکمہ سونے کی چڑیا ثابت ہوسکتا ہے۔ عملے کی کام چوری، قیمتی بلڈنگیں قبضہ مافیا سے واگزار کرانے میں ہچکچاہٹ نے کئی مسائل کو جنم دے دیا ہے۔ محکمہ اوقاف نے جو جگہیں قابضین سے واگزار کروائی ہیں انہیں اپنے استعمال میں لائے تاکہ دوبارہ سے قبضہ مافیا ان پر قابض نہ ہوسکے۔ اسی طرح فرانزک رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی جائے تاکہ محکمے کی نیک نامی میں اضافہ ہوسکے۔